بھارت کی جانب سے پانی کے اخراج اور مسلسل بارشوں کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج میں سیلابی صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے، جس کے نتیجے میں نارووال، سیالکوٹ اور شکرگڑھ کے برساتی نالے طغیانی کا شکار ہو گئے اور متعدد علاقے زیر آب آگئے۔ صوبہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں بھی پانی داخل ہونے سے بڑے پیمانے پر نقصان ریکارڈ کیا جارہا ہے۔
نالہ ڈیک کے شدید ریلے نے سیالکوٹ اور ظفروال کو ملانے والا ہنجلی پل بہا دیا، جس کے بعد درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور کسان کھیتوں میں پھنس کر رہ گئے۔ ریسکیو ٹیموں نے نارووال میں کارروائی کرتے ہوئے 55 افراد کو سیلابی ریلے سے بحفاظت باہر نکالا، جبکہ نالہ بئیں میں بھی اونچے درجے کے سیلاب کی اطلاع دی گئی ہے۔ دریائے راوی اور اس کے ملحقہ نالوں میں پانی کے بہاؤ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن تیز کیا جائے، وزیراعظم کی ہدایت
شکرگڑھ کے علاقے کوٹ نیناں میں بھارت سے آنے والا ڈیڑھ لاکھ کیوسک کا ریلا دریائے راوی میں شامل ہوا، جس سے پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی۔ اسی طرح دریائے چناب پر ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ بڑھ کر دو لاکھ اکتالیس ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔
بارش کے باعث سیالکوٹ، نارووال اور شکرگڑھ میں برساتی پانی اسکولوں اور سرکاری عمارتوں میں داخل ہوگیا۔ شکرگڑھ میں ایک مکان کی چھت گرنے سے ایک خاتون جاں بحق اور 2 بچے زخمی ہوگئے۔
سیالکوٹ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 335 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جس سے گھروں میں پانی داخل ہوگیا اور روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔ دریائے ستلج میں بھی اونچے درجے کے سیلاب کا سامنا ہے۔ سیالکوٹ میں بارش کا 11 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔
آج طوفانی بارش سے سیالکوٹ میں بہت مشکل صورتحال ہے ابھی انڈیا سے بھی سیلابی ریلا آنا ہے آپ سب دعا کریں اللہ پاک سب کو اپنی امان میں رکھے آمین
pic.twitter.com/mkc03AvSmO— RAShahzaddk (@RShahzaddk) August 26, 2025
ضلع بہاولپور کی تین تحصیلوں خیرپور ٹامیوالی، بہاولپور اور احمد پور شرقیہ کے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں، جہاں کھڑی فصلیں، رہائشی مکانات اور تعلیمی ادارے سیلاب کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔
بہاولنگر میں دریائے ستلج پر بھوکہ پتن اور بابا فرید پل کے قریب پانی کی سطح میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ منچن آباد، بہاولنگر اور چشتیاں کے متعدد دیہات سمیت ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں پانی میں ڈوب چکی ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں متاثرہ آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔
ادھر حافظ آباد میں ہیڈ قادر آباد کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے پر ضلعی انتظامیہ نے 6 فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں، جہاں کشتیوں کے ذریعے نقل و حمل اور متاثرین کے لیے امدادی سامان کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ای سی سی اجلاس: سیلاب زدگان کے لیے 3 ارب روپے کا ریلیف پیکج منظور
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت دی ہے کہ دریائے ستلج کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ریسکیو آپریشنز مزید تیز کیے جائیں اور پھنسے ہوئے افراد کے انخلا میں کسی بھی قسم کی تاخیر نہ کی جائے۔ انہوں نے متاثرین کے لیے خوراک، ادویات اور خیموں کی فوری اور یقینی فراہمی پر بھی زور دیا۔