بھارت پر 50 فیصد ٹرمپ ٹیرف آج سے نافذ، سب سے زیادہ کون سے شعبے متاثر ہوں گے اور فائدہ کس ملک کو ہوگا؟

بدھ 27 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے بھارت سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر مزید 25 فیصد اضافی ٹیرف آج 27 اگست 2025 سے نافذالعمل ہوگا۔ اس اقدام کے بعد بھارتی مصنوعات پر کُل ٹیرف کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو امریکا کے بڑے تجارتی شراکت دار ممالک پر عائد ہونے والے ٹیرف میں سب سے زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے 50 فیصد ٹرمپ ٹیرف نافذ سے ہونے سے پہلے ہی بھارتی کاروباری طبقہ بدترین بحران سے دوچار

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مسودہ آرڈر کے مطابق یہ اضافی ڈیوٹیز اُن تمام بھارتی مصنوعات پر لاگو ہوں گی جو 27 اگست کی رات 12:01 بجے (امریکی مشرقی وقت) کے بعد درآمد یا کھپت کے لیے گودام سے نکالی جائیں گی۔

ٹرمپ ٹیرف کا بھارت میں کس شعبے پر پڑے گا کتنا اثر؟

کریسل (CRISIL) کے مطابق یہ اضافی محصولات سب سے زیادہ چھوٹے، درمیانے اور مائیکرو اداروں (MSMEs) کو متاثر کریں گی، جو بھارت کی کل برآمدات میں تقریباً 45 فیصد حصہ رکھتے ہیں۔

زیورات و جواہرات

امریکا بھارت کے زیورات اور ہیرے کا سب سے بڑا خریدار ہے، تقریباً 10 ارب ڈالر کی برآمدات ہوتی ہیں۔

اب اس شعبے کو 52.1 فیصد ٹیرف ادا کرنا ہوگا۔

سورت اور ممبئی کی صنعت، جہاں لاکھوں افراد برسرروزگار ہیں، شدید دباؤ میں آجائے گی۔

ٹیکسٹائل اور گارمنٹس

بھارت کی کپڑا اور ملبوسات کی برآمدات تقریباً 10.8 ارب ڈالر ہیں، جن پر اب 63.9 فیصد ڈیوٹی لاگو ہوگی۔

تیرپور، دہلی-این سی آر اور بنگلورو کے مراکز کو سب سے زیادہ نقصان پہنچے گا۔

بھارتی مصنوعات کی لاگت بڑھنے سے بنگلہ دیش اور ویتنام کو بڑا فائدہ ملے گا کیونکہ وہاں سے برآمدات پر صرف 31 فیصد ٹیرف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تجارتی جنگ: ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد، مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

سمندری غذا (سی فوڈ)

بھارت کی جھینگا برآمدات 2.4 ارب ڈالر ہیں جن کا ایک تہائی حصہ امریکا جاتا ہے۔

اب ان پر 60 فیصد ٹیرف عائد ہوگا۔

وشاکھا پٹنم کی آبی صنعت براہِ راست متاثر ہوگی، جبکہ ایکواڈور جیسے ممالک کو فائدہ ہوگا جن پر صرف 15 فیصد ٹیرف ہے۔

کیمیکل اور آٹو پارٹس

کیمیکل صنعت، جہاں چھوٹے اداروں کا 40 فیصد حصہ ہے، جاپان اور جنوبی کوریا کے مقابلے میں اپنی مسابقت کھو سکتی ہے۔

آٹو پارٹس پر اب 25 تا 50 فیصد ڈیوٹی لگے گی۔ خاص طور پر گیئر باکس اور ٹرانسمیشن آلات والے سپلائرز متاثر ہوں گے کیونکہ ان کی 40 فیصد برآمدات امریکا جاتی ہیں۔

دیگر شعبے

کارپٹ اور ہینڈی کرافٹس (کل برآمدات بالترتیب 1.2 ارب اور 1.6 ارب ڈالر) پر بھی سخت اثر ہوگا، جس کے بعد ترکیہ اور ویتنام مارکیٹ پر قبضہ کرسکتے ہیں۔

زرعی اجناس (6 ارب ڈالر) جیسے باسمتی، چائے اور مصالحہ جات پر بھی 50 فیصد ٹیرف لگے گا، جس سے پاکستان اور تھائی لینڈ کو فائدہ ہوگا۔

اسٹیل اور دھاتوں کی برآمدات (4.7 ارب ڈالر) میں کمی متوقع ہے، تاہم اس شعبے پر اثر نسبتاً کم ہوگا کیونکہ بھارت زیادہ تر لمبے پروڈکٹس برآمد کرتا ہے جبکہ امریکا فلیٹ پروڈکٹس کا بڑا خریدار ہے۔

اب ماہرین کیا کہتے ہیں؟

کریسل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر پوشن شرما کے مطابق زیادہ ٹیرف کے باعث قیمتوں میں اضافے کو جزوی طور پر برآمد کنندگان کو برداشت کرنا پڑے گا، جس سے اُن کے پہلے ہی محدود منافع پر دباؤ بڑھے گا۔ یہ بھارتی مصنوعات کی مسابقت کے لیے بڑا چیلنج ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف: پاکستانی ایکسپورٹ مارکیٹ کیلئے فائدہ اُٹھانا فوری طور پر ممکن نہیں، معاشی ماہرین

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ 50 فیصد کا ٹرمپ ٹیرف بھارتی برآمدات کے لیے بڑا دھچکا ہیں، لیکن بھارت کے ڈومیسٹک مارکیٹ میں 10 ارب ڈالر کی ممکنہ نمو کچھ حد تک اس نقصان کی تلافی کرسکتی ہے۔ تاہم، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتیں سب سے زیادہ دباؤ میں آئیں گی، خصوصاً زیورات، کپڑا، سمندری غذا اور کیمیکل شعبے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp