رپورٹ: ابوبکر
خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے ہمیں اپنی ماحولیاتی پالیسیوں کو مزید مؤثر بنانا ہوگا اور جنگلات محفوظ کرنے ہوں گے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ جیسے ہی صوبے میں سیلاب آیا، پی ڈی ایم اے سمیت متعلقہ محکمے فوری طور پر الرٹ ہوگئے اور لوگوں کو متاثرہ علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے سوات واقعہ افسوسناک قدرتی آفت تھی، ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی گئی : بیرسٹر سیف
ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں کیچڑ کے پہاڑ کھڑے ہوگئے تھے جنہیں صاف کرنے کے بعد امدادی سرگرمیوں کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا گیا۔ متاثرین کو امدادی رقوم کی تقسیم کے لیے جدید الیکٹرانک سسٹم تیار کیا گیا ہے جس کے ذریعے زیادہ تر ادائیگیاں مکمل ہوچکی ہیں۔ علاوہ ازیں متاثرہ خاندانوں کو 15 ہزار روپے راشن کی مد میں بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
ٹمبر مافیا اور درخت کاٹنے کا معاملہ
بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ الائی کے علاقے میں درخت کاٹنے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جسے جواز بنا کر حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔ یہ کیس نگران حکومت کے دور میں سامنے آیا تھا، تاہم ہماری حکومت آنے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی گئی، لکڑی کو ضبط کرکے اسٹور کیا گیا اور اب اسے نیلام کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ٹمبر مافیا کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں، قانون سازی کے ذریعے ان کے جرمانے اور سزائیں بڑھا دی گئی ہیں تاکہ اس جرم پر قابو پایا جا سکے۔
ماحولیاتی بحران پر عالمی برادری کی ذمہ داری
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کلاؤڈ برسٹ ایک عالمی ماحولیاتی فینومینا ہے اور ماحول کو
تباہ کرنے میں بڑی طاقتوں کا سب سے زیادہ کردار ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ وہ ماحول کو بہتر بنانے میں بھی عملی اقدامات کریں۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ سوات: حکومت نے ڈپٹی کمشنر کو معطل کردیا، دریا کنارے تجارتی سرگرمیاں بند
انہوں نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شمار ہوتا ہے جو ماحولیاتی آلودگی کے لحاظ سے بہتر ہیں، تاہم ملک میں جنگلات کی حفاظت اور ندی نالوں کے کنارے گھروں کی تعمیر سے اجتناب ضروری ہے تاکہ کلاؤڈ برسٹ کی صورت میں جانی و مالی نقصان کو کم کیا جا سکے۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے زور دیا کہ:
’قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے ہمیں اپنی ماحولیاتی پالیسیوں کو مزید مؤثر بنانا ہوگا، جنگلات محفوظ کرنے ہوں گے اور عالمی طاقتوں کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔‘