حکومت نے پاکستان ٹیلی وژن کارپوریشن (پی ٹی وی) کے لیے 11 ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری دے دی ہے۔
یہ سبسڈی اس نقصان کے ازالے کے لیے دی جا رہی ہے جو بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کے بعد ادارے کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
سبسڈی کی تقسیم اور مقصد
وزارت خزانہ کے مطابق ای سی سی نے 11 ارب روپے کی سبسڈی میں سے 3.8 ارب روپے فوری طور پر جاری کرنے کی منظوری دی،جبکہ باقی رقم سہ ماہی اقساط میں جاری کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی، الیکٹریسٹی ڈیوٹی اور پی ٹی وی فیس کا خاتمہ، کیا بلوں پر فرق پڑے گا؟
یہ رقم تنخواہوں، پنشنز اور ادارے کے آپریشنل اخراجات کے لیے استعمال ہوگی۔
پی ٹی وی کی مالی مشکلات اور وزیراعظم کی ہدایات
گزشتہ ماہ حکومت نے بجلی کے بلوں سے 35 روپے ماہانہ فیس ختم کر دی تھی جس سے صارفین کو ریلیف ملا، لیکن اس فیصلے سے پی ٹی وی کی مالی حالت مزید کمزور ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی تھی کہ ادارے کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے 11 ارب روپے کی گرانٹ فراہم کی جائے تاکہ نشریاتی سرگرمیوں میں تعطل نہ آئے۔
صارفین کے لیے بجلی سستی کرنے کے اقدامات
ای سی سی کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ کیپٹیو پاور پلانٹس پر لگائے گئے لیوی کی رقم بجلی کے صارفین کو منتقل کی جائے گی۔
اس مقصد کے لیے نیپرا ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے نرخوں میں کمی کرے گا۔
کیپٹیو پاور پلانٹس لیوی ایکٹ 2025
قومی اسمبلی نے رواں سال “آف دی گرڈ (کیپٹیو پاور پلانٹس) لیوی ایکٹ 2025” منظور کیا تھا جس کے تحت قدرتی گیس پر مبنی پلانٹس پر مرحلہ وار لیوی عائد کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بجلی کے بلوں میں پی ٹی وی فیس ختم کرنے کا فیصلہ
یہ شرح فی الحال 10 فیصد ہے جو آئندہ فروری میں 15 اور اگست 2026 میں 20 فیصد تک بڑھا دی جائے گی۔
پاکستان-آذربائیجان پائپ لائن منصوبہ
ای سی سی نے ’مچیکے-تھالیان-تارو جبہ وائٹ آئل پائپ لائن منصوبے‘ کی شرائط و ضوابط کی بھی منظوری دی۔

یہ منصوبہ حکومتِ پاکستان اور آذربائیجان کے اشتراک سے مکمل ہوگا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔
گلگت بلتستان کے لیے 3 ارب روپے ریلیف پیکج
اجلاس میں وزیراعظم کے حالیہ دورہ گلگت بلتستان کے تناظر میں متاثرہ علاقوں کی امداد کے لیے 3 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
یہ رقم خیموں، ادویات، خوراک اور دیگر ضروری سامان کی فراہمی کے ساتھ ساتھ تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی پر خرچ کی جائے گی۔














