کیا بھارت کی جانب سے امریکی ٹیرف پر ریلیف کی کوششیں کامیاب ہو سکتی ہیں؟

بدھ 27 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

7 اگست کو امریکا نے بھارتی برآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا جبکہ آج 25 فیصد ٹیرف مزید نافذالعمل ہو چُکا ہے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیرف کے نفاذ کے بعد سے بھارت کی فیکٹریوں میں سکوت طاری ہے جہاں مال تو موجود ہے لیکن خریدار نہیں۔

نئے ٹیرف کی وجہ سے کاروبار میں توسیع کے منصوبے بھی التواء کا شکار ہو چُکے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا میں شائع کچھ خبروں کے مطابق امریکا میں جیم اسٹون اور گروسری کے کاروبار سے وابستہ بھارتی نژاد کاروباری افراد نے بتایا کہ ٹیرف کے بعد اُن کے کاروبار پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت پر 50 فیصد امریکی ٹیرف کا آج سے نفاذ، پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا؟

‘امریکی ٹیرف کا مقصد بھارت کو سزا دینا ہے’

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد 50 فیصد ٹیرف کا بنیادی مقصد بھارت کو اس کے روس سے تیل کی خریداری کی وجہ سے ‘سزا دینا’ ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا موقف ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی درآمدات روس کی یوکرین جنگ کو مالی طور پر ایندھن فراہم کرتی ہیں کیونکہ یہ روس کی معیشت کے لیے اہم آمدنی کا ذریعہ ہیں۔

کیا بھارت نے روسی تیل کی خریداری کم کر دی ہے؟

بھارت نے اِس سال امریکی دباؤ اور کم ہوتے ڈسکاؤنٹس کی وجہ سے اپنی سرکاری ریفائنریز کے ذریعے روسی تیل کی خریداری میں کمی کی ہے لیکن بھارت کی نجی آئل ریفائنریز اب بھی بڑی مقدار میں تیل خرید رہی ہیں۔ بھارت کی مجموعی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور وہ اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے روس سے تیل خریدنا جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ متبادل ذرائع (مشرق وسطیٰ) سے بھی سپلائی بڑھا رہا ہے۔

19 سے 21 اگست بھارتی وزیرِخارجہ جے شنکر نے روس کا سرکاری دورہ کیا جس کے بعد بھارتی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ دونوں مُلکوں نے کاروباری رکاوٹوں کو دور کر کے2030 تک اپنے کاروباری حجم کو 100 ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا ہے۔

امریکی ٹیرفس میں کمی کے لیے بھارت کیا کوششیں کر رہا ہے؟

بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ 50 فیصد ٹیرف کے جواب میں کئی سفارتی اور معاشی اقدامات اٹھانے کی کوشش کی ہے لیکن فوری ریلیف کے امکانات کم دکھائی دیتے ہیں۔ بھارت کی وزارت تجارت کے عہدیداروں نے امریکی ٹیرف کو ‘غیر منصفانہ، بلاجواز اور غیر مناسب’ قرار دیتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے تنازع حل کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ جب تک ٹیرف کا تنازع حل نہیں ہوتا، بھارت کے ساتھ کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے: روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا

گزشتہ ہفتے امریکا نے بھارت کے ساتھ طے شدہ تجارتی مذاکرات اچانک منسوخ کر دیے، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اہم سمجھے جا رہے تھے۔ اس سے بھارت کی فوری ریلیف کی امیدیں کم ہو گئی ہیں۔

ٹیرف کے نفاذ سے بھارتی معیشت کے کون سے شعبے متاثر ہوں گے؟

ٹیرف کے نفاذ کے بعد بھارت کی معیشت، کاروباری برادری، اور سیاسی ماحول پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ٹیرف کے نفاذ سے متاثر ہونے والے شعبہ جات میں ٹیکسٹائل، جواہرات، آٹو پارٹس، سی فوڈ اور باسمتی چاول جیسے شعبے شامل ہیں جن پر ٹیرف کا شدید اثر پڑ رہا ہے۔ مثال کے طور پر، بھارتی جھینگوں پر 7 اگست سے 33.26 فیصد اور 27 اگست سے 58.26 فیصد ڈیوٹی عائد ہو گی، جو برآمدات کو مہنگا کر دے گی۔

یہ بھی پڑھیے: امریکی ٹیرف کے بعد کن مصنوعات کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ دیکھا جاسکتا ہے؟

بھارتی تھنک ٹینک انڈین کونسل فار ریسرچ آن انٹرنیشنل اکنامک ریلیشنز کے مطابق، 50 فیصد ٹیرف بھارت کی 70 فیصد برآمدات کو متاثر کر سکتا ہے، جس سے قومی پیداوار (جی ڈی پی) متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ بھارت کو ویتنام، بنگلہ دیش، اور پاکستان جیسے حریف ممالک کے مقابلے میں امریکی مارکیٹ میں نقصان اٹھانا پڑے گا کیونکہ ان ممالک کو کم ٹیرف (مثلاً پاکستان پر 19 فیصد) کا سامنا ہے۔

ماہرین کی رائے

امریکی تھنک ٹینک ولسن سینٹر سے وابستہ ماہر جنوب ایشیائی اُمور مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کہ ‘گزشتہ 2 دہائیوں میں امریکا۔بھارت اسٹریٹجک تعلقات کا بدترین بحران ہے’، جس کا مطلب ہےکہ یہ ٹیرف بھارت کی برآمدی معیشت میں وسیع پیمانے پر خلل ڈال سکتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان وسیع تر تعلقات اب بھی لچک رکھتے ہیں۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ ٹیرف سے سپلائی چینز متاثر ہوں گی اور لیبر پر مبنی شعبوں میں بڑے پیمانے پر ملازمتوں کا نقصان ہو سکتا ہے۔

امریکی مالیاتی ادارے اینکس ویلتھ مینجمنٹ کے چیف اکانومسٹ جیکبسن نے کہا کہ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی مذاکراتی حربے کا حصہ ہے اور بھارت کو روس سے تیل کی خریداری کم کرنے کا موقع دیتا ہے جس کے لئے بھارت کو فوری سفارتی اقدامات اُٹھانے چاہئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp