ای کلینکل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کارڈیک ڈیوائسز کے کلینکل ٹرائلز میں زیادہ خواتین کی شمولیت سے نتائج مزید درست اور واضح ملتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق نان اسکیمک کارڈیو مایوپیتھی کے مریضوں میں، جو کہ دل کے پٹھوں کی کمزوری ہے اور خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے، امپلانٹیبل کارڈیک ڈیفبریلیٹرز (ICDs) کے استعمال پر مردوں اور خواتین میں نمایاں فرق دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں دنیا کی پہلی روبوٹک دل کی پیوندکاری، 16 سالہ مریض پر کامیاب آپریشن
اس مطالعے میں تقریباً نصف شرکا خواتین تھیں، جس کے بعد نتائج سامنے آئے کہ مردوں میں موت یا جان لیوا بے ترتیبی دھڑکن (جیسے وینٹریکولر ٹیکی کارڈیا اور سپرا وینٹریکولر ٹیکی کارڈیا) کا خطرہ خواتین کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہے۔
یونیورسٹی آف روچیسٹر میڈیکل سینٹر سے وابستہ مرکزی محقق ڈاکٹر ویلینٹینا کوٹیفا کا کہنا ہے کہ یہ پہلا مطالعہ ہے جس میں اتنی بڑی تعداد میں خواتین کو شامل کیا گیا جس سے یہ فرق واضح ہوا۔ ان کے مطابق نان اسکیمک کارڈیو مایوپیتھی کے مریض ICDs کے ساتھ بہتر نتائج پاتے ہیں لیکن خواتین میں باقی ماندہ خطرہ کم رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اعداد و شمار معالجین کو زیادہ خطرے والے مریضوں کی نشاندہی اور ان کے علاج میں بہتری کے لیے مدد فراہم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا واقعی کوئی دل ٹوٹنے سے مر سکتا ہے؟ سائنس کا دلچسپ انکشاف
تحقیق کے ڈیزائن میں بھی خواتین کی شمولیت بڑھانے کے لیے تبدیلیاں کی گئیں، تاکہ وزٹ مریضوں کی عام نگہداشت کے ساتھ ہم آہنگ ہوں۔ ڈاکٹر کوٹیفا کے مطابق کلینکل ٹرائلز وقت طلب ہوتے ہیں، خواتین کو ان کے بارے میں معلومات نہیں ہوتیں اور اکثر معالج یہ سمجھ لیتے ہیں کہ خواتین کو کم خطرہ ہے۔
اس تحقیق میں 48 فیصد شرکا خواتین تھیں، جو کہ پہلے ہونے والے ICD ٹرائلز کے مقابلے میں خاصی زیادہ شرح ہے۔ مساوی شمولیت سے سامنے آیا کہ ایک سال کے اندر 13 فیصد مردوں میں مہلک بے ترتیبی دھڑکن سامنے آئی جبکہ خواتین میں یہ شرح صرف 6 فیصد رہی۔