کینسر نے کرکٹ کی کئی نسلوں کو متاثر کیا ہے، مگر کھلاڑیوں نے اس خطرناک بیماری کا اسی جرات اور عزم سے مقابلہ کیا جس طرح وہ میدان میں حریفوں کا سامنا کرتے ہیں، اس کی تازہ مثال سابق آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک ہیں، جنہوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اسکن کینسر کے باعث چھٹی بار سرجری کروانی پڑی۔
آسٹریلیا کو 2015 کے ون ڈے ورلڈکپ کی فتح سے ہمکنار کرانے والے کپتان مائیکل کلارک نے انسٹاگرام پر اپنی سرجری کے بعد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہاکہ اسکن کینسر حقیقت ہے، خاص طور پر آسٹریلیا میں۔
یہ بھی پڑھیں: ’اپنا معائنہ کرواتے رہیں‘، سابق آسٹریلوی کپتان کینسر میں مبتلا، سوشل میڈیا پر جذباتی پیغام
’ آج میری ناک سے ایک اور جلد کا حصہ نکالا گیا ہے۔ اپنی جلد کا لازمی معائنہ کرائیں، کیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ میرے لیے باقاعدہ چیک اپ اور بروقت تشخیص ہی سب کچھ ہے۔‘
مائیکل کلارک کے اس انکشاف کے بعد ایک بار پھر یہ موضوع اجاگر ہوا کہ کرکٹ کی دنیا میں کئی بڑے نام اس مرض سے دوچار رہے اور انہوں نے بہادری سے اس کا مقابلہ کیا۔
مائیکل کلارک
کلارک کو پہلی بار 2006 میں اسکِن کینسر کی تشخیص ہوئی، 2019 میں انہوں نے 3 مزید سرجریاں کروائیں، جبکہ 2023 میں ان کے سینے سے کینسر زدہ حصہ نکالا گیا جس کے بعد انہیں 27 ٹانکے لگے، علاج کے ساتھ ساتھ وہ اب آسٹریلیا کے اسکِن کینسر فاؤنڈیشن کی آگاہی مہمات میں بھی شامل ہیں۔
رچی بینو
مایہ ناز آسٹریلوی کپتان اور معروف کمنٹیٹر رچی بینو کو زندگی کے آخری برسوں میں جلد کے سرطان کا سامنا رہا، سر اور ماتھے پر پیدا ہونے والے نشانات کے بعد وہ 10 اپریل 2015 کو دنیا سے رخصت ہوئے، ان کی بیماری نے یہ واضح کیا کہ سورج کی تیز روشنی میں کھیلنے والے کھلاڑی کس قدر خطرے میں رہتے ہیں۔
یووراج سنگھ
بھارتی آل راؤنڈر یووراج سنگھ نے 2011 کے ورلڈکپ میں 362 رنز اور 15 وکٹیں حاصل کر کے اپنی ٹیم کو فتح دلائی تھی، اسی دوران انہیں پھیپھڑوں کے ایک نایاب جرم سیل ٹیومر کا سامنا ہوا، امریکا میں علاج اور کیموتھراپی کے کٹھن مراحل سے گزرنے کے بعد یووراج نے 2012 میں بین الاقوامی کرکٹ میں شاندار واپسی کی، جو کھیل کی تاریخ کی سب سے متاثر کن ’کم بیکس‘ میں شمار ہوتی ہے۔
جیفری بائیکاٹ
انگلینڈ کے سابق اوپنر جیفری بائیکاٹ کو 2003 میں حلق کا کینسرلاحق ہوا۔ انہوں نے علاج کے دوران کمنٹری چھوڑ دی مگر 35 ریڈی ایشن سیشنز کے بعد صحت یاب ہو کر ایک سال کے اندر دوبارہ مائیک پر واپس آئے۔
اینڈی فلاور
زمبابوے کے سابق کپتان اور انگلینڈ کے ہیڈ کوچ اینڈی فلاور کے رخسار پر 2010 میں جلد کے سرطان کی تشخیص ہوئی، کامیاب سرجری کے بعد وہ صحت یاب ہو گئے اور کینسر سے متعلق آگاہی مہمات کا حصہ بننے لگے۔
گریم پولاک
جنوبی افریقہ کے عظیم بیٹس مین گریم پولاک کو ۲۰۱۳ میں کولوریکٹل کینسر لاحق ہوا۔ اگرچہ انہوں نے جسمانی طور پر بیماری پر قابو پا لیا، لیکن اس نے ان پر مالی بوجھ ڈال دیا۔
2014 تک، پولاک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئے تھے اور رہن کی ادائیگیوں کے ساتھ جدوجہد کر رہے تھے۔ کرکٹ کی تنظیموں سے کم حمایت ملنے کے باعث، انہوں نے ایک بینیفٹ ڈنر کا اہتمام کیا، جس میں اسٹار کھلاڑی جیسے گریم اسمتھ، شون پولاک، اور مائیک پروکٹر شریک ہوئے، جس سے انہیں کچھ ریلیف حاصل ہوا۔
ان کی جدوجہد نے واضح کیا کہ صحت کی لڑائیاں صرف طبی مسائل تک محدود نہیں رہتیں، بلکہ ان کا اثر زندگی کے دیگر شعبوں پر بھی پڑتا ہے۔
مارٹن کرو
نیوزی لینڈ کے شاندار بیٹس مین مارٹن کرو نے 2012 میں اعلان کیا کہ انہیں لمفوما کی تشخیص ہوئی ہے۔ ابتدائی طور پر علاج کا جواب مثبت تھا اور وہ دوبارہ عوامی زندگی میں بھی واپس آئے، لیکن 2014 میں کینسر دوبارہ سامنے آیا۔
بہادری سے مقابلہ کرنے کے باوجود، کرو 2014 میں صرف 53 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ ان کی کہانی کرکٹ کی دنیا میں یہ یاد دہانی ہے کہ زندگی کتنی نازک ہو سکتی ہے، چاہے وہ سب سے عظیم کھلاڑی ہی کیوں نہ ہو۔
سیم بلنگز
2022 میں انگلینڈ کے وکٹ کیپر بیٹر سیم بلنگز نے اپنے سینے سے میلگننٹ میلانوما کو ہٹانے کے لیے 2 سرجریز کروائیں، ان کی حالت کا پتا اس وقت چلا جب وہ کینٹ میں اسکن کینسر کی جانچ میں شریک ہوئے، جس سے فعال معائنوں کی اہمیت اجاگر ہوئی۔
اس کے بعد، سیم بلنگز نے کھلے عام اسکِن کینسر کے خطرات پر بات کی اور مداحوں و دیگر کھلاڑیوں پر زور دیا کہ وہ جلد کی علامات اور احتیاطی تدابیر سے متعلق ہوشیار رہیں۔