سمتھسونین سینٹر فار ایسٹرو فزکس سے وابستہ ماہر فلکیات ڈاکٹر ولی سون نے ایک حیران کن دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کائنات اتنی باریکی سے ترتیب دی گئی ہے کہ اسے محض اتفاق نہیں کہا جا سکتا بلکہ یہ ایک اعلیٰ ہستی کی تخلیق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جیمز ویب سے یورینس کا نیا چاند دریافت، کل تعداد 29 ہوگئی
سائنس اور مذہب صدیوں سے کائنات کے آغاز کے بارے میں بظاہر ایک دوسرے سے متصادم رہے ہیں لیکن ڈاکٹر سون کا ماننا ہے کہ ان کی پیش کردہ فائن ٹیوننگ تھیوری ان دونوں شعبوں کو باہم جوڑتی ہے۔
واضح رہے کہ یورپی میڈیا نے ایک بار پھر ڈاکٹر ولی سون کی ایک گفتگو شائع کی ہے جو انہوں نے کچھ عرصہ قبل ٹکر کارلسن نیٹ ورک پر کی تھی۔ برطانوی خبر رساں ادارے ڈیلی ریکارڈ کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ولی سون نے کہا کہ کائنات کے اندر پائے جانے والے فزیکل حالات اتنے نازک اور متوازن ہیں کہ ان کی بنیاد پر زندگی کا وجود میں آنا محض اتفاق نہیں ہو سکتا۔
ڈاکٹر سون نے بتایا کہ ان کی دلیل کا مرکزی نکتہ وہ تصور ہے جو سنہ 1963 میں کیمبرج یونیورسٹی کے مشہور فزکس دان پال ڈیرک نے پیش کیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ قدرتی قوانین کی ریاضیاتی خوبصورتی کسی اعلیٰ ڈیزائنر کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
ڈیرک کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ فزکس کے بنیادی قوانین ایک عظیم ریاضیاتی خوبصورتی اور طاقت کے تحت بیان کیے گئے ہیں جنہیں سمجھنے کے لیے اعلیٰ سطح کا ریاضی درکار ہے۔ ان کہنا تھا کہ شاید یہی کہا جا سکتا ہے کہ خدا ایک اعلیٰ درجے کا ریاضی دان ہے جس نے کائنات کو انتہائی جدید ریاضی سے تخلیق کیا۔
مزید پڑھیے: کہکشانی مہمان، انوکھے سمندری جاندار، جنگلی کیٹرپلر اور یورپ کی آگ
ڈاکٹر ویلی سون نے بھی اسی نکتہ نظر کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بے شمار مظاہر ہیں جو ہماری زندگی کو روشن کرتے ہیں اور یہ روشنی دراصل خدا کی دی ہوئی ہے تاکہ ہم اس روشنی کی پیروی کریں اور اپنی زندگی میں بہتری لائیں۔
ان کی دلیل ’ڈیزائن آرگومنٹ‘ کی سائنسی تشریح معلوم ہوتی ہے جو اکثر تعلیمی اداروں میں ’واچ میکر تھیوری‘ کے طور پر بیان کی جاتی ہے یعنی جیسے گھڑی کی پیچیدہ ساخت گھڑی ساز کی موجودگی کا ثبوت ہے ویسے ہی کائنات کی پیچیدگی ایک خالق کی نشاندہی کرتی ہے۔
تاہم ہر کوئی ڈاکٹر سون کے اس دعوے سے متفق نہیں ہے۔ نقادوں کے مطابق ہماری کائنات کے بارے میں معلومات ابھی بھی محدود ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ چونکہ ہم کاربن پر مبنی زندگی رکھتے ہیں اس لیے ممکن ہے کہ کسی دوسری کائنات میں زندگی مختلف عناصر پر مبنی ہو۔
دوسرا اعتراض ’اتفاق‘ سے متعلق ہے یعنی اگرچہ امکانات بہت کم تھے لیکن ایسا ہونا ممکن تھا اور یہی ہوا۔
مزید پڑھیں: پراسرار سیارچہ خلائی مخلوق کا بھیجا گیا کوئی مشن ہوسکتا ہے، ہارورڈ کے سائنسدان کا دعویٰ
اس کے باوجود ڈاکٹر سون کے دعوے نے سوشل میڈیا اور فلسفیانہ حلقوں میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے جہاں سائنسی منطق اور روحانی عقائد ایک بار پھر ایک دوسرے کے سامنے کھڑے نظر آ رہے ہیں۔