سیلاب میں تباہ ہونے والی سڑکوں اور پلوں کی اصل وجہ کرپشن ہے، خواجہ آصف

جمعرات 28 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب میں تباہ ہونے والی سڑکوں اور پلوں کی اصل وجہ کرپشن ہے، جو ہمارے معاشرتی کلچر کا حصہ بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رزقِ حلال کی اہمیت ختم ہو گئی ہے اور حکومت کے ترقیاتی منصوبوں پر مختص رقم کا صرف 15 سے 20 فیصد استعمال ہوتا ہے، باقی سب کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دریاؤں کے راستے پر تجاوزات تباہی کی وجہ، سول انتظامیہ کا کام پاک فوج کررہی ہے، خواجہ آصف

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ یہ سوال بار بار اٹھتا ہے کہ پل جلدی کیوں گر جاتے ہیں؟ اس کا سیدھا جواب کرپشن ہے۔ منصوبے بنانے والے، تجویز دینے والے، تعمیر کرنے والے اور کنٹریکٹر سبھی پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کا تھوڑا سا پیسہ منصوبوں پر لگتا ہے اور باقی ہضم کر لیا جاتا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ سلسلہ گزشتہ 40 برسوں سے جاری ہے کہ بجٹ میں جو رقم مختص ہوتی ہے اس کا بہت چھوٹا حصہ خرچ ہوتا ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سڑکیں اور پل بار بار ٹوٹتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے کہ عوام کا پیسہ کب پوری طرح ان کی فلاح پر خرچ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بیرونِ ملک پاکستانی سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں، خواجہ آصف

وزیر دفاع نے کہا کہ گوروں کے دور کے پل اور تعمیرات آج بھی قائم ہیں۔ جس نالے کے اوپر وہ بات کر رہے تھے وہاں تقسیم سے پہلے کے بنے ہوئے پل آج بھی اپنی جگہ مضبوط کھڑے ہیں۔ لیکن آج کے دور میں جو پل اور سڑکیں بنائی جاتی ہیں وہ چند سال بھی نہیں ٹھہرتے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کلچر میں حلال روزی کی وہ وقعت نہیں رہی جو ہمارے بڑوں کے دور میں تھی۔ بزرگ رزقِ حلال کو اہمیت دیتے تھے مگر آج ہر شخص صبح شام دولت بنانے کی دوڑ میں لگا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کی سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف اور امدادی کارروائیاں جاری، وزرا کی بریفنگ

خواجہ آصف نے خبردار کیا کہ اس کرپشن سے ہم قدرت کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں اور جب تک احتساب ایسا نہیں ہوگا کہ عوام کا پیسہ پوری طرح عوام کی فلاح پر لگے، پل اور سڑکیں ٹوٹتے رہیں گے اور قوم کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp