پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ سیلاب کی وجہ سے اب تک 28 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں آبادیاں زیر آب آنے سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔ حکام کے مطابق پنجاب میں 200 سے زائد دیہات سیلاب کی نذر ہوگئے ہیں۔
لاہور محفوظ، قصور میں خطرہ برقرار
این ڈی ایم اے کے سربراہ عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ گنڈاسنگھ والا کے مقام پر سیلاب بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جہاں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 85 ہزار کیوسک سے تجاوز کرگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب شدید سیلاب کی لپیٹ میں، متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز
این ڈی ایم اے کے مطابق قصور اور ملحقہ علاقوں میں شدید سیلاب کا خطرہ ہے تاہم شاہدرہ میں خطرہ کم ہوگیا ہے جبکہ لاہور مکمل طور پر محفوظ ہوچکا ہے۔
اموات کی تعداد میں اضافہ
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے اب تک 28 افراد جان سے گئے ہیں اور ہمیں تاریخ میں پہلی بار اتنی بڑی تباہی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اب اوکاڑہ، پاکپتن اور ملحقہ علاقوں میں مسائل پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔
اے ڈی بی کا پاکستان کے لیے ایمرجنسی گرانٹ کا اعلان
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے صدر مساتو کانڈا نے پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: گھروں اور فصلوں کا نقصان پورا کریں گے، سیلاب زدگان اپنی جانوں کی حفاظت کریں، وزیراعلیٰ پنجاب
اے ڈی بی کے صدر نے کہا کہ بینک پاکستان کی معاونت کے لیے فوری اقدامات کرے گا۔ اس سلسلے میں انہوں نے اعلان کیا کہ حکومتِ پاکستان کی درخواست پر ایشیا پیسیفک ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ سے 30 لاکھ ڈالر کی گرانٹ ایمرجنسی ریلیف سرگرمیوں کے لیے فراہم کی جائے گی۔
رواز برج کے قریب شگاف
دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کے خطرے کے باعث جھنگ اور چنیوٹ کو محفوظ رکھنے کے لیے رواز برج کے قریب بند کو دھماکے سے توڑ کر شگاف ڈالا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: سیلاب کے پنجاب سے گزر کر سندھ میں داخل ہونے پر کیا ہوگا؟
بند میں شگاف ڈالنے سے قبل دریائے چناب کے پاٹ سے شہریوں کے انخلا کو یقینی بنایا گیا ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں بشمول سیالکوٹ سیکٹر، شکرگڑھ، نارووال اور کرتارپور کا دورہ کیا۔ دورے کا مقصد سیلاب کی صورتحال اور جاری ریسکیو و ریلیف آپریشنز کا جائزہ لینا تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل کو موجودہ صورتحال اور آئندہ بارش کے سلسلے کے لیے تیاریوں سے متعلق جامع بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں میں عوام کی مدد اور ریسکیو میں حصہ لینے پر فوج اور سول انتظامیہ کی کوششوں کو سراہا۔

فیلڈ مارشل نے متاثرہ سکھ کمیونٹی سے بھی ملاقات کی اور یقین دہانی کرائی کہ سیلاب سے متاثرہ تمام مذہبی مقامات، بشمول دربار صاحب کرتارپور، کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں اور ان کے مذہبی مقامات کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے اور پاکستان اس سلسلے میں ہر ممکن اقدامات کرے گا۔
سکھ کمیونٹی نے متاثرہ علاقوں میں فیلڈ مارشل کے دورے کو خوش آمدید کہا اور فوج و سول انتظامیہ کی خدمات پر شکریہ ادا کیا۔ فیلڈ مارشل نے دربار صاحب کرتارپور کا فضائی جائزہ بھی لیا۔

فیلڈ مارشل نے سول انتظامیہ کے نمائندوں سے ملاقات میں کہا کہ پیشگی اقدامات نے جان و مال کے نقصان کو کم کرنے میں مدد دی۔
فوجی اہلکاروں سے گفتگو میں ان کی حوصلہ افزائی، آپریشنل تیاری اور قوم کی خدمت کے جذبے کو سراہا اور مشکل حالات میں ریسکیو و ریلیف آپریشنز میں خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
پنجاب کے مختلف اضلاع میں شدید بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی کے باعث سیلابی صورتحال بدترین شکل اختیار کر گئی ہے۔ لاکھوں کیوسک پانی کے ریلے نے بستیاں ڈبو دیں، ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے جبکہ کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔
چناب پر بند دھماکے سے اُڑایا گیا
دریائے چناب میں شدید طغیانی کے پیشِ نظر حکام نےجھنگ شہر کو سیلاب سے بچانے لیے ریواز برج کے نزدیک موجود بند کو قابو شدہ دھماکے (controlled explosion) کے ذریعے اڑا دیا ہے تاکہ پانی کے بہاؤ میں توازن رہے اور ڈیم کے ڈھانچے کو تحفظ ملے۔
Mandi Bahauddin, Dyke blown up with explosives to protect Qadirabad Headworks, nearby areas now at risk of flooding.pic.twitter.com/T5KzSPlw1Y
— خان (@khantainer) August 27, 2025
یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے باعث صوبہ پنجاب میں تینوں سرحدی دریا—چناب، راوی اور ستلج—انتہائی بلند سطح پر پہنچ گئے، جس سے پورے صوبے میں سیلاب کا شدید خطرہ پیدا ہوگیا ۔
اس دوران آرمی اور ریلیف ادارے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے عوام اور مویشیوں کی حفاظت کے لیے مصروف عمل رہے ۔
اس اقدام کے مقصد ریلائی بیلنس برقرار رکھناہے، اس لیے بند دھماکے سے پانی کا اضافی دباؤ کم کیا گیا تاکہ ڈیم یا دیگر محفوظ علاقے محفوظ رہ سکیں۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ قدم شہر اور انسانی آبادیوں کو دفاعی طور پر بچانے کے لیے ضروری تھا۔
Just IN:— Massive floods create havoc in Pakistani Punjab region. Thousands of people rendered homeless. pic.twitter.com/WMHAKcbUse
— South Asia Index (@SouthAsiaIndex) August 27, 2025
میڈیا رپورٹ کے مطابق سیلابی پانی نے قصور، جھنگ، حافظ آباد، پاکپتن، سیالکوٹ، لاہور اور بہاولپور سمیت کئی اضلاع کو شدید متاثر کیا ہے۔
انتظامیہ اور ریسکیو ادارے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں جبکہ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
راول ڈیم کے اسپل وے کھول دیے گئے
این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق پانی کی سطح 1,751 فٹ تک پہنچنے پر صبح 6 بجے راول ڈیم کے اسپل وے گیٹس کھول دیے گئے۔
راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے پر سپل ویز کھول دئیے گئے، صبح 6 بجے کھولے گئے سپل ویز پانی کے مقررہ سطح پر آنے پر بند کیے جائیں گے، اے سی نیلور اور ریسکیو سمیت پولیس موقع پر موجود pic.twitter.com/2cm89zN66M
— DC Islamabad (@dcislamabad) August 29, 2025
کورنگ نالہ میں پانی کے بہاؤ کو قابو کرنے کے لیے حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دریائے چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب
فلڈ وارننگ سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ دریائے چناب کا بہاؤ کوٹ مومن پر 10 لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ مڈھ رانجھا سمیت 50 سے زائد دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔
لاہور سمیت مختلف اضلاع کے دریاؤں میں طغیانی، پنجاب پولیس کاریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن مسلسل جاری
لاہور سمیت سیلاب سے متاثرہ مختلف اضلاع میں 15 ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکار ریسکیو آپریشن میں مصروف pic.twitter.com/1lGc0wJ1Xr
— Government of Punjab (@GovtofPunjabPK) August 28, 2025
گنڈا سنگھ والا پر دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے اور انتظامیہ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو نکال رہی ہے۔
حافظ آباد اور جھنگ میں تباہی
ہیڈ قادرآباد پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ 77 ہزار کیوسک سے بڑھ گیا جس کے باعث حافظ آباد کی 75 بستیاں ڈوب گئیں۔

جھنگ کے ٹریمو ہیڈورکس پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے اور ڈپٹی کمشنر کے مطابق متاثرہ خاندانوں کو خوراک اور چارے کی فراہمی جاری ہے۔
لاہور اور سیالکوٹ میں صورتحال
دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب سے لاہور کے کئی علاقے متاثر ہوئے ہیں، جہاں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سیلاب کے بعد گندم 5 ہزار روپے من ہونے کا خدشہ، کسان اتحاد کا انتباہ
سیالکوٹ ایئرپورٹ پر پروازیں مزید 24 گھنٹے کے لیے معطل کر دی گئی ہیں تاہم رن وے اور ٹرمینل بلڈنگ محفوظ ہیں۔
متاثرین مشکلات کا شکار، امدادی سرگرمیاں تیز
پاکپتن میں بے گھر افراد دریا کے پشتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ متاثرین کے مطابق انہیں خوراک اور پینے کے پانی کی شدید قلت ہے۔
پنجاب حکومت Flood Effected ایریاز میں پھنسے مال مویشی لوگوں قیمتی سامان کو ریسکیو کرنے نگرانی کیلئے تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کررہی ہے اس شاندار ٹیکنالوجی کا استعمال اپنی نوعیت میں ایک شاندار انوکھا قدم ہے ویلڈن 🙌 pic.twitter.com/83uIBkUpsf
— Expose Propaganda (@EPropoganda1) August 28, 2025
پنجاب پولیس کے 15 ہزار اہلکار ریسکیو آپریشنز میں مصروف ہیں اور اب تک 62 ہزار متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
بہاولپور میں شگاف، دیہات زیرِ آب
بہاولپور میں دریائے ستلج کے زمندارہ بند میں شگاف پڑنے سے دیہات اور ہزاروں ایکڑ اراضی ڈوب گئی ہے۔ ریسکیو حکام نے یوسف والا اور احمد والا بند کو شدید متاثرہ قرار دیا ہے۔
حکومت اور انتظامیہ کے اقدامات
وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے مطابق آج صرف ایک دن میں 17 سے 20 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں خطرات سے نمٹنے کے لیے 80 ڈیموں پر کام جاری ہے۔
Pakistan Army, the people’s Army❤️
First Responders – Punjab Floods#PunjabFloods #Pakistan #Floods #ISPR pic.twitter.com/guohFyLSdg
— Pakistan Armed Forces News 🇵🇰 (@PakistanFauj) August 27, 2025
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیف سٹی اتھارٹی کے ڈرونز کے ذریعے متاثرین اور مویشیوں کا سراغ لگانے کے اقدامات کو ’کامیاب حکمتِ عملی‘ قرار دیا۔
متاثرہ اضلاع میں تعلیمی ادارے بند کرنے کی سفارش
پنجاب حکومت نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں تعلیمی ادارے ایک ہفتے کے لیے بند رکھنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سیلابی دباؤ کے باعث سیالکوٹ ایئرپورٹ کا فضائی آپریشن عارضی طور پر معطل
نجی چینل کی رپورٹر ام فروا کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ لاہور میں چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان کی زیر صدارت ہونے والے پی ڈی ایم اے کے اجلاس میں زیر غور آیا۔

اجلاس میں ریلیف کمشنر پنجاب اور ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا شریک تھے جبکہ صوبائی وزرا خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کلینک آن وہیلز کو فوری طور پر سیلاب متاثرہ اضلاع میں روانہ کیا جائے تاکہ وہاں کے لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں سیلاب، چند اہم سوالات
اجلاس میں تعلیمی اداروں کو ایک ہفتے کے لیے بند رکھنے کی تجویز پر بھی غور ہوا۔
پی ڈی ایم اے اجلاس میں ننکانہ، شیخوپورہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دریائی بیلٹ کے علاقوں کو فوری خالی کرانے کی ہدایات دی گئیں۔

جھنگ اور چنیوٹ کو بچانے کے لیے رواز پل پر شگاف ڈالنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
چیف سیکرٹری نے اجلاس میں ہدایت دی کہ متاثرہ علاقوں میں ٹینٹ ولیج قائم کیے جائیں اور تمام اضلاع کے میڈیکل کیمپس میں ضروری ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
بھارت میں مادھپور ہیڈورکس کی تباہی نے پاکستان میں راوی کو بے قابو کر دیا
بھارت کے دریائے راوی پر قائم مادھوپور ہیڈ ورکس کی خرابی کے باعث پاکستان کے زیریں علاقوں خصوصاً لاہور میں شدید اور مسلسل سیلابی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے۔
انگریزی اخبار میں شائع منور حسن کی رپورٹ کے مطابق، بھارت نے نہ تو پاکستان کو بروقت آگاہ کیا اور نہ ہی راوی ہیڈ ورکس کے تکنیکی مسئلے کے بارے میں حکام کو اطلاع دی۔
پانی کی غیر متوقع چھوڑائی
رپورٹس کے مطابق مادھوپور ہیڈ ورکس کے چار فلڈ گیٹس اچانک ناکام ہو گئے، جس کے نتیجے میں درجنوں دیہات زیرِ آب آگئے اور وسیع زرعی رقبہ ڈوب گیا۔
Just IN:— Massive floods create havoc in Pakistani Punjab region. Thousands of people rendered homeless. pic.twitter.com/WMHAKcbUse
— South Asia Index (@SouthAsiaIndex) August 27, 2025
کئی دہائیوں کی غفلت کے باعث ہیڈ ورکس کے 54 فلڈ گیٹس میں بمشکل کوئی جدید اپ گریڈیشن کی گئی ہے۔
لاہور میں بڑے پیمانے پر تباہی
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دریائے راوی میں پانی کی مقدار شاہدرہ کے مقام پر 2 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی، جس نے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا اور کھیت کھلیان پانی میں ڈوب گئے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق جمعرات کی شب تک غیر معمولی بلند سطح کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:سیلاب سے سندھ کے 15 اضلاع متاثر ہوں گے، ڈی جی پی ڈی ایم اے
حکام کا کہنا ہے کہ یہ بحران بھارت کے مادھوپور ہیڈ ورکس سے قابو سے باہر پانی کے اخراج کا نتیجہ ہے جس نے لاہور کے رہائشیوں کے لیے خطرات کو کئی گنا بڑھا دیا۔
بھارتی حکام کی تنقید
مقامی بھارتی حکام نے بھی اس کو ’انتہائی غفلت‘ قرار دیا اور کہا کہ دیکھ بھال پر ہر سال کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود مرمت نہایت تاخیر کا شکار ہے اور اسے صرف پانی اترنے کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔
لاہور سمیت مختلف اضلاع کے دریاؤں میں طغیانی، پنجاب پولیس کاریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن مسلسل جاری
لاہور سمیت سیلاب سے متاثرہ مختلف اضلاع میں 15 ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکار ریسکیو آپریشن میں مصروف pic.twitter.com/1lGc0wJ1Xr
— Government of Punjab (@GovtofPunjabPK) August 28, 2025
موجودہ صورتحال میں 55 ہزار کیوسک پانی پاکستان میں داخل ہو رہا ہے۔
سندھ طاس معاہدہ اور مستقبل کے خدشات
سندھ طاس معاہدہ دونوں ممالک کو پابند کرتا ہے کہ وہ بروقت سیلابی ڈیٹا کا تبادلہ کریں تاکہ نقصانات سے بچا جا سکے۔
اس بحران نے ایک بار پھر اس معاہدے پر سختی سے عملدرآمد اور موسمیاتی لچکدار انفراسٹرکچر کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
مزید بارشوں کی پیشگوئی کے پیش نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بڑے نقصانات سے بچنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان فوری مذاکرات ناگزیر ہیں۔
بھارت سے ایک اور تباہ کن سیلابی ریلے کی آمد متوقع، پنجاب میں الرٹ جاری
بھارت سے ایک اور بڑا سیلابی ریلہ 29 اگست کی شام پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق فلڈ فورکاسٹنگ پنجاب نے اس حوالے سے نیا مراسلہ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ دریائے چناب میں ہیڈ تریموں بیراج کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلا متوقع ہے۔
Madhopur Headworks at River Ravi in India has collapsed 🚨
As per Indian side, atleast 4x flood gates have collapsed while others have sustained damages. pic.twitter.com/2aUzQbyi5B
— Pakistan Strategic Forum (@ForumStrategic) August 27, 2025
مراسلے کے مطابق یہ سیلابی ریلا 2 ستمبر کو ہیڈ پنجند کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کی صورت اختیار کر لے گا۔
محکمے نے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو پہلے سے الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
موجودہ سیلابی صورتحال
پنجاب میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑنے کے باعث سیلابی صورت حال سنگین تر ہو گئی ہے۔ صوبے میں اب تک 25 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:’کرنٹ لگنے سے مر سکتے ہیں‘، سیلاب کی غیرذمہ دارانہ رپورٹنگ پر سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل
جب کہ دریائے راوی، چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔ کئی اضلاع میں پانی دیہات اور بستیوں میں داخل ہو چکا ہے اور کئی شہر زیرِ آب آ گئے ہیں۔
جانی نقصان کی تفصیلات
سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان گوجرانوالہ ڈویژن میں ہوا جہاں 15 افراد جان سے گئے۔
کمشنر گوجرانوالہ کے مطابق سمبڑیال میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد جاں بحق ہوئے، گجرات میں 4 افراد، نارووال میں 3 افراد، حافظ آباد میں 2 افراد اور گوجرانوالہ شہر میں 1 شخص سیلاب کی نذر ہوا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں کے ساتھ ساتھ بھارت کی جانب سے اچانک پانی چھوڑے جانے سے پنجاب میں سیلابی خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
انتظامیہ نے ریسکیو ٹیموں کو الرٹ کر دیا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
بھارت سے پانی کے اضافی اخراج کے بعد پنجاب کے کئی شہر خطرے میں
پنجاب میں دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال تیزی سے سنگین ہوگئی ہے، جبکہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے مسلسل پانی چھوڑے جانے کے باعث آئندہ دنوں میں شیخوپورہ، ننکانہ اور ساہیوال سمیت کئی اضلاع متاثر ہوں گے۔
Ravi flooding at Madupur head works upstream of #Lahore – looks like #RUDA is about to rudely get a reality check pic.twitter.com/tnSnX0jQlN
— Malik Amin Aslam (@aminattock) August 26, 2025
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق دریائے راوی میں بڑا ریلا گزرنے کے بعد اب یہ پانی بلوکی کے مقام پر پہنچ چکا ہے، جس کے نتیجے میں نچلے اضلاع پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ چنیوٹ میں بھی پانی بڑھنے کا خدشہ موجود ہے جبکہ ساہیوال اور کمالیہ کے نچلے علاقے زیرِ آب آسکتے ہیں۔ ان کے مطابق بلوکی ڈاؤن اسٹریم، شیخوپورہ اور ننکانہ میں بھی خطرہ بڑھ رہا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ لاہور میں 1988 کے بعد پہلی بار اس قدر شدید صورتحال دیکھی گئی ہے، تاہم بروقت اقدامات کے باعث انسانی جانوں کا ضیاع نہیں ہوا۔
ڈی جی کے مطابق سیلاب کی موجودہ پیک گزر چکی ہے، لیکن آنے والے 24 گھنٹوں میں پانی کی سطح میں کمی متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گھروں اور فصلوں کا نقصان پورا کریں گے، سیلاب زدگان اپنی جانوں کی حفاظت کریں، وزیراعلیٰ پنجاب
انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب بھر میں اب تک سیلابی صورتحال کے باعث 20 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جبکہ آج سے صوبے کے مختلف حصوں میں موسلادھار بارشوں کا نیا سلسلہ بھی
شروع ہونے کا امکان ہے۔
تحصیل فیروزوالہ، شیخوپورہ میں سینکڑوں جانیں بچ گئیں
تحصیل فیروزوالہ اور شیخوپورہ میں پنجاب حکومت کی بروقت کاروائی اور بند باندھنے کے اقدامات کی بدولت درجن بھر گاؤں، سینکڑوں مویشی، زرعی زمینیں اور لوگوں کا روزگار سیلابی ریلوں سے محفوظ رہ گیا۔
مزید پڑھیں: بھارت سے ایک اور تباہ کن سیلابی ریلے کی آمد متوقع، پنجاب میں الرٹ جاری
وزیرِ اعلیٰ مریم نواز شریف کے فوری اقدامات کے نتیجے میں اعوان پار، سنت پورہ اور دیگر ملحقہ آبادیاں سیلاب کے اثرات سے محفوظ رہیں۔
اہل علاقہ اور صوبائی حکومت، بالخصوص وزیرِ اعلیٰ پنجاب، مریم نواز شریف کے اس فوری اور مؤثر اقدام کے لیے شکر گزار ہیں۔














