وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے خزانہ ہارون اختر خان کا کہنا تھا کہ قومی صنعتی پالیسی تمام بڑے صنعتی مسائل کے حل کے لیے تیار کی گئی ہے، جس میں گرین فیلڈ منصوبے بھی شامل کیے گئے ہیں۔
ہارون اختر اور وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان کی زیر صدارت آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن یعنی اے پی ٹی ایم اے کے وفد کے ساتھ منعقدہ اعلیٰ سطح اجلاس میں نئی قومی صنعتی پالیسی، سرمایہ کاروں کو مراعات، ٹیکسز، پالیسی ریٹ اور برآمدات کے فروغ پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: برآمداتی شعبہ قومی معیشت کا اہم ستون، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی
ہارون اختر خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت یہ پالیسی ملک میں صنعتی ترقی کو نئی رفتار دے گی۔ پالیسی کے تحت مکمل اختیارات کا حامل ون ونڈو ماڈل تجویز کیا گیا ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو سہولت میسر ہو۔
انہوں نے بتایا کہ صنعتوں کے اخراجات میں سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی بلند لاگت اور پالیسی ریٹ ہیں، جنہیں کم کرنے کے لیے حکومت سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: اسمال انڈسٹریز کا فروغ، وزیراعظم شہباز شریف نے خوشخبری سنادی
ہارون اختر خان کے مطابق پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، لینڈ لیز ماڈل اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کو بھی پالیسی کا حصہ بنایا گیا ہے۔
’یہ پالیسی ڈائنامک ہے اور ٹیکسٹائل سمیت دیگر صنعتی پالیسیوں کو مزید مضبوط کرے گی، حکومت صنعتوں کی بحالی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔‘