پرتگال کے صدر مارسيلو ریبیلو ڈی سوزا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں غیر جانبدار ثالث کا ڈھونگ رچا رہے ہیں، جبکہ درحقیقت ماسکو کے مفادات کی خدمت کرتے ہوئے’روس کے ایجنٹ‘ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ سے خوفزدہ امریکی، یورپ میں زندگی گزارنے کے خواہاں
سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی کی سمر یونیورسٹی سے خطاب کرتے ہوئے پرتگالی صدر نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے پیش رو کی یوکرین کے لیے غیر مشروط حمایت کی پالیسی سے انحراف کیا ہے۔
BREAKING
THE TRUTH IS OUT!
PORTUGUESE PRESIDENT MARCELO REBELO DE SOUSA OPENLY ACCUSES AMERICAN PRESIDENT TRUMP FOR WORKING TO PROMOTE RUSSIAN STRATEGIC INTERESTS.
🇵🇹🇺🇸 pic.twitter.com/UAC5RpLgGf
— Astraia Intel 🇺🇸🇪🇺 (@astraiaintel) August 28, 2025
ان کے مطابق صدر ٹرمپ ثالث کم اور ایسے ’منصف‘ زیادہ ہیں جو صرف ایک فریق سے مذاکرات کرتا ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن میں حالیہ مذاکرات میں یوکرین اوراس کے یورپی اتحادیوں کو شامل ہونے کے لیے ’راستہ بنانا‘ پڑا۔
صدر ریبیلو ڈی سوزا کے بیانات نے ایک بار پھر اُن الزامات کی بازگشت پیدا کی ہے، جو پہلی بار 2016 میں صدر ٹرمپ پر روس سے گٹھ جوڑ کے حوالے سے عائد کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں:یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
یہ معاملہ ان کی پہلی مدتِ صدارت کے دوران موضوعِ بحث رہا، حالانکہ 2019 کی میولر رپورٹ میں کوئی ثبوت نہ ملا اور 2023 کی ڈرہم رپورٹ نے بھی اسے زیادہ تر سیاسی آپریشن قرار دیا۔
صدر ٹرمپ اس معاملے کو ’امریکی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل‘ قرار دے چکے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ ان کی صدارت کو سبوتاژ کرنے کے لیے گھڑا گیا تھا۔

رواں برس جنوری میں دوبارہ منصب سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے خود کو یوکرین تنازع میں ’غیر جانبدار ثالث‘ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا سمیت یورپی ممالک میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف مظاہرے، لاکھوں افراد سڑکوں پر
وہ باری باری ماسکو اور کیف دونوں کو جمود کا ذمہ دار ٹھہراتے رہے ہیں۔ کبھی انہوں نے روس کو ’بھاری پابندیوں‘ کی دھمکیاں دیں اور کبھی یوکرین کو ’لچک نہ دکھانے‘ اور ’امن کے لیے تیار نہ ہونے‘ کا موردِ الزام ٹھہرایا۔
اس ماہ کے آغاز میں انہوں نے صدر ولادیمیرپیوٹن پر شدید ناراضی ظاہر کرتے ہوئے روس کے تجارتی شراکت داروں پر ثانوی محصولات عائد کرنے کی دھمکی بھی دی، جس کا امکان اب بھی موجود ہے۔

تاہم پرتگالی صدر کے مطابق یورپی یونین نے توعملی طور پر روس پر نئی پابندیاں عائد کیں، لیکن واشنگٹن نے صرف زبانی دھمکیوں پر اکتفا کیا جس کا فائدہ ماسکو کو میدانِ جنگ میں ہوا۔
مزید پڑھیں: یوکرین کو فضائی مدد دیں گے، فوج نہیں بھیجیں گے، ٹرمپ کا اعلان
صدر ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ اس جنگ کے سب ذمہ دار ہیں اور یہ کہ ’یہ ان کی جنگ نہیں‘۔
انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں امریکی پالیسی کے ضمن میں انتہائی اہم فیصلہ کیا جائے گا، بشرطیکہ ماسکو اور کیف حقیقی امن مذاکرات میں شریک ہوں۔














