پاکستان میں ہونے والی حالیہ شدید بارشوں کے بعد اور بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی کے بعد ملک سیلابی صورت حال سے دو چار ہے، ہر بار کی طرح اس بار بھی یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ پاکستان میں اس پانی کو ذخیرہ کرکے اس سے مستقبل میں فائدہ اٹھانے کا کوئی منصوبہ کیوں نہیں بنایا جا رہا؟
مزید پڑھیں: سیلاب سے سندھ کے 15 اضلاع متاثر ہوں گے، ڈی جی پی ڈی ایم اے
اس حوالے سے ایک سوال پر ڈائریکٹر جنرل نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سندھ سید سلمان شاہ نے نیوز کو بتایا کہ یہ ایک متنازع سوال ہے اور ساتھ ہی سیلاب جب بھی آتا ہے تو یہ سوال اٹھنا شروع ہوجاتا ہے، انکا کہنا تھا کہ جیسے کہا جاتا ہے کہ ایسٹرن ریور پر اگر پانی کے ذخائر ہوتے تو شاید سیلاب نا آتا ڈیمز بنانے چاہیے تھے۔
سید سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ ایسٹرن ریورز پر ڈیمز نہیں بن سکتے، ڈیم ہمیشہ پہاڑی علاقوں میں بنتے ہیں جبکہ پنجاب کے علاقے میدانی ہیں یہاں ڈیم نہیں بنائے جا سکتے۔
ڈائریکٹر جنرل نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سندھ سید سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ ڈیمز صرف پہاڑی علاقوں میں بن سکتے ہیں، پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقوں میں بڑے ذخائر ممکن نہیں،ورلڈ بینک کے تعاون سے چھوٹے ذخائر ضرور بنائے گئے ہیں! pic.twitter.com/9teLVNTOWf
— WE News (@WENewsPk) August 29, 2025
سید سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ بات کی جائے ذخیرہ کرنے کی تو چھوٹے چھوٹی ڈیمز ہیں جو ورلڈ بنک کے تعاون سے اور سندھ حکومت کے تحت ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ نے بنائے ہیں جہاں بارش کے پانی کو ذخیرہ کیا جاسکے جبکہ بڑے ذخائر کے لیے کچھ ٹیکنیکل ضروریات ہوتی ہیں جسکے بغیر میدانی علاقوں میں ڈیم نہیں بنائے جا سکتے۔