کیا پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقوں میں ڈیم بن سکتے ہیں؟

جمعہ 29 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں ہونے والی حالیہ شدید بارشوں کے بعد اور بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی کے بعد ملک سیلابی صورت حال سے دو چار ہے، ہر بار کی طرح اس بار بھی یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ پاکستان میں اس پانی کو ذخیرہ کرکے اس سے مستقبل میں فائدہ اٹھانے کا کوئی منصوبہ کیوں نہیں بنایا جا رہا؟

مزید پڑھیں: سیلاب سے سندھ کے 15 اضلاع متاثر ہوں گے، ڈی جی پی ڈی ایم اے

اس حوالے سے ایک سوال پر ڈائریکٹر جنرل نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سندھ سید سلمان شاہ نے نیوز کو بتایا کہ یہ ایک متنازع سوال ہے اور ساتھ ہی سیلاب جب بھی آتا ہے تو یہ سوال اٹھنا شروع ہوجاتا ہے، انکا کہنا تھا کہ جیسے کہا جاتا ہے کہ ایسٹرن ریور پر اگر پانی کے ذخائر ہوتے تو شاید سیلاب نا آتا ڈیمز بنانے چاہیے تھے۔

سید سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ ایسٹرن ریورز پر ڈیمز نہیں بن سکتے، ڈیم ہمیشہ پہاڑی علاقوں میں بنتے ہیں جبکہ پنجاب کے علاقے میدانی ہیں یہاں ڈیم نہیں بنائے جا سکتے۔

سید سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ بات کی جائے ذخیرہ کرنے کی تو چھوٹے چھوٹی ڈیمز ہیں جو ورلڈ بنک کے تعاون سے اور سندھ حکومت کے تحت ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ نے بنائے ہیں جہاں بارش کے پانی کو ذخیرہ کیا جاسکے جبکہ بڑے ذخائر کے لیے کچھ ٹیکنیکل ضروریات ہوتی ہیں جسکے بغیر میدانی علاقوں میں ڈیم نہیں بنائے جا سکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp