ان سارے حالات کا ذمہ دار آرمی چیف ہے، عمران خان

جمعہ 12 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سارے عمل کا ذمہ دار آرمی چیف ہے، ملک میں جنگل کا قانون ہے ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے مارشل لا لگا ہوا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے وکیل حامد خان سے رابطہ کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو خبردار کرتا ہوں آپ تیاری کر لیں مجھے دوبارہ گرفتار کرنے کے لیے پولیس باہر کھڑی ہے۔ دوبارہ گرفتار کیا گیا تو وہی رد عمل آئے گا جو پہلے آیا۔ عمران خان نے وکیل حامد خان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ دوبارہ ایسی صورت حال پیدا ہو۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس سارے عمل کا ذمہ دار آرمی چیف ہے، ملک میں جنگل کا قانون ہے ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے مارشل لا لگا ہوا ہے۔

’جو کچھ میرے ساتھ ہوا اس پر نالاں ہوں، لیکن اقتدار میں آیا تو کسی کے ساتھ انتقامی کارروائی نہیں کروں گا۔‘

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کسی صورت ملک سے باہر نہیں جاؤں گا، ملک میں آئین و قانون کی بالادستی چاہتا ہوں۔ میرے 5 ہزار کارکنان کو پکڑا گیا چالیس لوگوں کی  جانیں گئی ہیں وہ ہمارے لوگ ہیں۔ یہ کہتے ہیں مجھے ریلیف دیا گیا ہے، انہوں نے میرے ساتھ جو سلوک کیا ایسے لگتا ہے جیسے جنگل کا قانون ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ کے احاطے میں میرے سر پر ڈانڈا مارا کر اغوا کیا گیا میں پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ ہوں، ایسے پکڑ کر گرفتار کیا گیا جیسے دہشتگرد ہوں۔

’جو کچھ ہوا میں کیسے روک سکتا تھا میں تو جیل میں تھا میں کیسے ذمہ دار ہوں، پہلے ہی کہا تھا کہ ری ایکشن آئے گا۔‘

اس سے قبل ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 100 فیصد یقین ہے کہ مجھے دوبارہ گرفتار کیا جائے گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے کورٹ نمبر 2 کے باہر عمران خان کی صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران ایک صحافی نے سوال کیا، کیا آپ کو دوبارہ گرفتار کیا جائے گا جس پر عمران خان نے کہا ہاں مجھے 100 فیصد یقین ہے کہ مجھے گرفتار کیا جائے گا۔

ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی اطلاعات آرہی ہیں کیا یہ سچ ہے، جس پر عمران خان نے خاموش رہے اور کوئی جواب نہ دیا۔ دوبارہ پوچھنے پر عمران خان نے صحافی کو مسکراتے ہوئے انگلی کے اشارے سے چپ رہنے کا کہا۔

غیر رسمی گفتگو کے دوران ایک اور صحافی نے عمران خان سے پوچھا کہ آپ کو اہلیہ سے بات کرنے کی اجازت دی گئی تھی جواب میں عمران خان نے کہا کہ ہاں عدالت نے تو اجازت دی تھی لیکن بات ہو نہیں سکی۔

وہاں موجود ایک صحافی نے کہا کہ خان صاحب آپ کو فون بشرٰی بی بی سے بات کرنے کے لیے دیا گیا تھا اور آپ نے مسرت جمشید چیمہ کو ملا دیا۔

جواب میں عمران خان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ نہیں وہ لینڈ لائن سے بات کی تھی۔ بعد میں نیب نے بھی بشرٰی بی بی سے لینڈ لائن پر بات کروا دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp