وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملکی مجموعی صورت حال پر تفصیلی جائزہ لیا گیا اور صدر مملکت اور چیف جسٹس کے رویے کی شدید مذمت کی گئی۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، اعلامیہ میں احتجاج کے نام پر توڑ پھوڑ، صدر مملکت کا وزیر اعظم کو لکھا گیا خط اور چیف جسٹس کی عمران خان کو رہائی کے احکامات دینے کی شدید مذمت کی گئی۔
اجلاس کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں قانونی طور پر گرفتاری اور پھر اچانک سپریم کورٹ کے حکم پر رہائی سے متعلق حقائق پر کابینہ کو بریف کیا۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے 9 مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے حساس ریاستی اداروں، جناح ہاؤس، شہداء اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی، توڑ پھوڑ، سوات موٹروے، ریڈیو پاکستان سمیت دیگر سرکاری ونجی املاک کو جلانے جیسے تمام واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
وزیر داخلہ نے ہونے والے احتجاج کی بھرپور مذمت کی اور کہا کہ اس احتجاج کو آئینی وجمہوری احتجاج نہیں کہا جاسکتا۔ یہ دہشت گردی اور ملک دشمنی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔
کابینہ اجلاس نے 9 مئی کے واقعات کے خلاف مسلح افواج کے ترجمان کے بیان کی تائید وحمایت کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ ریاست، آئین، قانون اور قومی وقار کے خلاف منظم دہشت گردی اورملک و ریاستی دشمنی کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتے گی۔
’75 سال میں پاکستان کا ازلی دشمن جو نہ کرسکا، وہ کام ایک شرپسند فارن فنڈڈ جماعت اور اس کے لیڈرز نے کر دکھایا ہے۔‘
اعلامیے کے مطابق کابینہ نے فیصلہ کیا کہ آئین وقانون کے مطابق سخت ترین کارروائی کرکے ملوث عناصر کو عبرت کی مثال بنایاجائے گا۔
کابینہ نے کرپٹ اور ملک دشمن شخص کی گرفتاری سے لاتعلقی کا اظہار کرنے والی عوام کو خراج تحسین پیش کیا۔ اجلاس میں تحفظ اور دفاع کا فرض نبھانے والے افواج پاکستان، رینجرز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے افسران اور اہلکاروں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
’ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ یکجہتی رکھتے ہیں اور لاقانونیت میں ملوث عناصر کے خلاف اُن کے اقدامات کے ساتھ ہیں۔‘
اجلاس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے اوپن اینڈ شٹ کیس میں آئین، قانون اور مروجہ قانونی طریقہ کار کے مطابق گرفتاری پرغیرمعمولی مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے مس کنڈکٹ قرار دیتے ہوئے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
اجلاس نے چیف جسٹس کی جانب سے ’’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی‘‘ (Good to see you) سمیت دیگر الفاظ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدل کی اعلی ترین کرسی پر بیٹھے شخص کا ایک کرپشن کے مقدمے میں یہ اظہار خیال عدل کے ماتھے پر شرمناک دھبہ ہے۔
اجلاس نے صدر عارف علوی کے وزیراعظم شہبازشر یف کو خط کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ خط ثابت کرتا ہے کہ صدر عارف علوی ریاست کے سربراہ سے زیادہ پارٹی کے ورکر نظر آرہے ہیں۔ ایک بار پھر انہوں نے آئین و پاکستان کے بجائے عمران خان سے اپنی تابیعداری کا ثبوت دیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ عمران خان کو بچانے کے لیے عدلیہ آہنی دیوار بن چکی ہے۔ ایک لاڈلے اور اس کی کرپشن کو تحفظ دینے کے لیے سہولت کاری کی جاری ہے۔ کل سب نے دیکھ لیا کہ کس طرح عمران خان کو مکمل سیکیورٹی کے ساتھ سپریم کورٹ میں پروٹوکول دیا گیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کل چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں عمران خان کو کہا کہ آپ کو دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی ہے، ایسا کون سی عدالت میں ہوتا ہے اور کون سا جج کسی ملزم کو اس طرح کہتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان باقی سب کو ڈاکو اور خود کو فرشتہ سمجھتا ہے، 9 مئی کا دن پاکستان کی تاریخ کا المناک دن تھا۔ ملک میں شرپسندی پھیلائی گئی توڑ پھوڑ کی گئی، عسکری و سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، اور یہ کہتا ہے کہ میں اس سب کا ذمہ دار نہیں ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سامنے نظر آرہا ہےعمران خان کو کسی بیرونی ایجنڈے کے تحت مسلط کیا گیا تھا، اسی لیے یہ بار بار کہہ رہا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو جائے گا، پاکستان کے حالات سری لنکا سے بدتر ہیں۔ آج پاکستان کی معیشت خراب ہے تو اسکا ذمہ دار صرف اور صرف عمران خان ہے۔
شہباز شریف کے مطابق ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے، ورثے میں ملے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔ ہم اتحادی رہنماؤں کی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
’اب کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘