ریڈ کراس کی سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں کے دوران غزہ شہر سے مقامی آباد کا بڑے پیمانے پر انخلا ناممکن ہوگا۔
اسرائیل کا منصوبہ ہے کہ پورے غزہ پٹی پر کنٹرول حاصل کرے جس کا آغاز غزہ سٹی سے کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس دوران محصور علاقے میں بھوک اور قحط کی وجہ سے عالمی سطح پر شدید احتجاج سامنے آ رہا ہے۔
ریڈ کراس کی صدر میرجانا سپولیارک نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ناممکن ہے کہ موجودہ حالات میں غزہ شہر سے بڑے پیمانے پر انخلا کو محفوظ اور باوقار طریقے سے انجام دیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: حماس 4 اسرائیلی فوجی خواتین کے بدلے مزید 200 فلسطینی رہا کروانے میں کامیاب
انہوں نے کہا کہ انخلا کی صورت میں وسیع پیمانے پر آبادی کی نقل مکانی ہوگی جبکہ غزہ کی دیگر علاقے پہلے ہی خوراک، پناہ گاہوں اور طبی سہولیات کی شدید قلت سے دوچار ہیں اور مزید لوگوں کو سنبھالنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
اسرائیل نے شہریوں کو غزہ کے جنوب کی طرف منتقل ہونے کی ہدایت دی ہے، تاہم ریڈ کراس کی صدر کے مطابق غزہ شہر میں موجود کئی لوگ بھوک، بیماری یا زخمی ہونے کے باعث اس حکم پر عمل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق اسرائیل پر لازم ہے کہ انخلا کے احکامات کے دوران شہریوں کو پناہ، تحفظ اور خوراک کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کا غزہ آپریشن ’خونریز‘ ہو سکتا ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ
دوسری طرف اقوام متحدہ کی ہنگامی امدادی ایجنسی نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ شہر پر حملے کا منصوبہ جاری رکھے گا، تو اس کے تباہ کن نتائج سے صورتحال زیادہ سنگین ہو جائے گی۔
اس خدشے کی شدت ایسے وقت میں ہے جب دو سال پر محیط جنگ کے بعد غذائی قلت نے غزہ کو زخم زدہ کر دیا ہے، اور سینکڑوں دفعات، بشمول بچے اور معمر افراد، نقل مکانی کی حالت میں ہیں۔