بلوچستان کی وسیع اور بنجر زمین جہاں زندگی کی بقا کا دارومدار پانی کی ایک ایک بوند پر ہے، وہاں پرویز احمد ایک ایسے شخص کے طور پر نمایاں ہیں جو زمین کی سرگوشیاں سننے کا ہنر رکھتے ہیں۔
بلوچستان میں خشک سالی کے خلاف جدوجہد ، روایتی "کشتہ" سے پانی کی تلاش pic.twitter.com/M5g6SqAaCC
— WE News (@WENewsPk) August 31, 2025
وہ گزشتہ 17 برس سے زیر زمین پانی کی تلاش کے لیے ’کشتہ‘ کے قدیم طریقے پر انحصار کر رہے ہیں۔ یہ فن انہوں نے اپنے استاد حبیب اللہ شہوانی سے سیکھا ہے۔
اس عمل کے لیے مخصوص Y شکل کی درختوں کی تازہ تراشی ہوئی دو شاخوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جب وہ کسی ایسے مقام کے قریب پہنچتے ہیں جہاں زیر زمین پانی موجود ہوتا ہے، تو یہ شاخیں ایک خاص انداز میں حرکت کرنے لگتی ہیں۔
پرویز احمد نے اپنی زندگی کاشتکاروں، زمینداروں اور ان تمام افراد کے لیے وقف کردی ہے جو پانی کی تلاش میں مدد چاہتے ہیں۔ پرویز احمد کا دعویٰ ہے کہ ان کے اس قدیم طریقے سے کامیابی کی شرح 70 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ جس کی بدولت کئی بنجر علاقوں میں کنویں کھودے گئے اور پانی کی فراہمی ممکن ہوئی۔
تاہم وہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ اس طریقے سے صرف پانی کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے، یہ معلوم نہیں ہو پاتا کہ پانی کھارا ہے یا میٹھا۔ اس لیے نشاندہی کے بعد پانی کے معیار کی جانچ پڑتال ضروری ہے۔
پانی کی تلاش کے اس منفرد ہنر کے باوجود پرویز احمد کو وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اگر انہیں نقل و حمل کے لیے ایک گاڑی اور کام میں مدد کے لیے کچھ افراد فراہم کیے جائیں تو وہ بلوچستان کے وسیع و عریض علاقوں میں مؤثر طریقے سے پانی تلاش کر سکتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پانی کی دستیابی میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ مزید جانیے ماہ نور خان کی اس رپورٹ میں۔