شاعری میں حکومتی فیصلوں پر تنقید اور رومانوی اشعار پر پابندی، افغانستان میں انوکھا قانون منظور

ہفتہ 30 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

افغانستان کی طالبان حکومت نے ایک ایسا قانون منظور کیا ہے، جس کی زد میں شعرا بھی آگئے ہیں۔ اب حکومت کے سربراہ کے احکامات یا فیصلوں پر تنقیدی شعر پڑھنے پر پابندی کے ساتھ ساتھ رومانوی شاعری پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

افغانستان انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ نئی قانون سازی ہفتے کے روز سرکاری گزٹ میں شائع ہوئی اور اس میں شاعری کی محافل کے لیے 13 شقیں وضع کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان حکومت نے کھڑکیوں پر پابندی کیوں لگائی؟

قانون کے تحت طالبان حکومت کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کے احکامات یا فیصلوں پر کوئی تنقید ممنوع ہے، نیز لڑکوں اور لڑکیوں کی تعریف یا ان کے درمیان دوستی کی ترغیب دینے والی اشعار بھی منع ہیں۔ مزید برآں، شاعری میں دنیاوی محبت، نامناسب خواہشات اور غیر موزوں جذبات شامل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

وزارتِ اطلاعات و ثقافت اس قانون پر عمل درآمد کرے گی۔ کابل اور صوبائی مراکز میں نگرانی کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔ ہر کمیٹی میں وزارت، طالبان کی ’امر بالمعروف و نہی عن المنکر‘ اتھارٹی اور علما کونسل کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹیاں شاعری اور تقریروں کو قانون کے مطابق ہونے کی جانچ کریں گی۔

وزارت کے مطابق قانون کی خلاف ورزی کرنے والے، چاہے شاعر ہوں، مقرر یا محفل کے منتظم، ’شریعت کے مطابق سزا‘ کے مستحق ہوں گے۔

قانون میں فیمینزم، کمیونزم، جمہوریت اور قوم پرستی کو غیر اسلامی قرار دیا گیا ہے اور شاعروں کو ان کا ذکر کرنے سے روکا گیا ہے۔

شاعروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے کام کے ذریعے اسلام کا دفاع کریں اور شریعت کی تعبیر پیش کریں۔

یہ اقدام گزشتہ سالوں میں ادبی محافل پر لگائی گئی پابندیوں کے بعد آیا ہے۔ جون میں ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے شاعری کے اجتماعات کے حوالے سے ہدایات جاری کی تھیں، جب طالبان نے پروان اور ننگرہار میں فیسٹیولز منسوخ کیے اور تنقیدی اشعار لکھنے کے الزام میں شاعروں کو گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں خواتین عملے پر پابندی کیخلاف اقوام متحدہ کا شدید ردعمل

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ نئے قواعد طالبان کی 1990 کی دہائی کی سخت گیر ثقافتی پالیسیوں کی بحالی کا عندیہ دیتے ہیں اور یہ شہری آزادیوں کو محدود کرنے، ناقدین کو خاموش کرانے اور افغان معاشرے پر اسلام کی اپنی تشریح مسلط کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp