افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ میں اتوار کی شب آنے والے زلزلے نے تباہی مچا دی ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے بختَر نیوز ایجنسی کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں اب تک کم از کم 500 افراد جاں بحق اور ایک ہزارسے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر اتھارٹی نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ اضلاع کے کئی علاقے دور دراز اور دشوار گزار ہیں جہاں رابطے محدود ہیں، اس لیے ہلاکتوں اور نقصانات کی حتمی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں مسلسل متاثرہ مقامات تک پہنچنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
🚨⚡️Footage from Afghanistan’s 6.0 quake shows victims airlifted as rescue ops expand. Initial toll: 250 dead, 500 injured in Nangarhar near Pakistan border. pic.twitter.com/1dVDyY3J7S
— RussiaNews 🇷🇺 (@mog_russEN) September 1, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ میں آنے والے زلزلے کے بعد مقامی افراد اور ریسکیو ٹیمیں تاحال ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے اور زخمیوں کی مدد میں مصروف ہیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس سانحے میں دو ہزار سے زائد افراد زخمی جبکہ درجنوں اب بھی لاپتہ ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں بڑی تعداد میں لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق 31 اگست کی شب 11 بج کر 47 منٹ پر 6.0 شدت کا زلزلہ آیا۔ زلزلے کا مرکز صوبہ ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد سے 27 کلومیٹر شمال مشرق میں اور زمین سے 8 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا، زلزلے کے شدید جھٹکے دارالحکومت کابل سمیت کئی علاقوں میں محسوس کیے گئے، جبکہ افغانستان کے بعض حصوں میں انٹرنیٹ سروس بھی متاثر ہوئی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد، راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
کنڑ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ایک ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ اب تک 500 سے زائد افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
امارتِ اسلامی کے ترجمان مولوی ذبیح اللہ مجاہد نے اس المناک واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پوری قوت کے ساتھ متاثرین کی مدد کر رہی ہے۔ ان کے مطابق، ہمسایہ صوبوں سے ریسکیو ٹیمیں کنڑ پہنچ چکی ہیں۔ وزارتِ داخلہ اور وزارتِ دفاع نے بھی امدادی کاموں میں حصہ لیا ہے، اور زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں اور گاڑیوں کے ذریعے کنڑ، دیگر صوبوں اور کابل کے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب بھی بڑی تعداد میں لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جنہیں نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ طبی ذرائع کے مطابق شدید زخمیوں کو کابل سمیت دیگر صوبوں کے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے ہنگامی سرگرمیاں جاری
مشرقی افغانستان کے صوبوں میں گزشتہ شب آنے والے زلزلے کے متاثرین کی مدد، زخمیوں کے علاج اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے عوام اور حکومتی ادارے بھرپور ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں۔
وزارتِ دفاع کے مطابق 4 فوجی طیاروں کے ذریعے 800 کلوگرام ادویات اور 30 ڈاکٹروں پر مشتمل ایک ٹیم آج صبح کنڑ پہنچ چکی ہے، جلال آباد کے زونل اسپتال کے ساتھ ساتھ کنڑ اور لغمان کے صوبائی اسپتالوں میں بھی زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کی قومی اتھارٹی کے سربراہ ملا نورالدین ترابی بھی اپنی ٹیم کے ہمراہ کنڑ پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ متاثرہ علاقوں کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں اور امدادی سرگرمیوں کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اقدامات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
گورنر لغمان کی زلزلہ متاثرین سے عیادت
صوبہ لغمان کے گورنر شیخ شیر احمد حقانی نے گزشتہ شب آنے والے زلزلے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کے لیے صوبائی اسپتال کا دورہ کیا۔ اس موقع پر حوادثو ریاست کے سربراہ قاری خیر محمد غازی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
گورنر نے زخمیوں کی خیریت دریافت کی اور ان کے لیے مالی امداد کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے اسپتال کے ڈاکٹروں اور انتظامیہ کو ہدایت دی کہ تمام مریضوں کو فوری اور مؤثر طبی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ ان کی جانیں محفوظ رہ سکیں اور بہترین دیکھ بھال یقینی بنائی جا سکے۔
یاد رہے کہ گزشتہ رات آنے والے زلزلے کے نتیجے میں تقریباً 57 زخمیوں کو اس اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا، جن میں بعض کی حالت نازک بتائی گئی جبکہ کچھ کو معمولی چوٹیں آئی تھیں۔