امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق امریکا نے فلسطینی پاسپورٹ رکھنے والے تقریباً تمام افراد کے لیے ویزا منظوری معطل کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ نئی پابندیاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اعلان کردہ ان اقدامات سے بھی سخت ہیں جو صرف غزہ کے باشندوں تک محدود تھیں۔
ان پابندیوں کے باعث فلسطینی شہری امریکا میں علاج کی غرض سے سفر، اعلیٰ تعلیم کے حصول اور کاروباری دوروں سے محروم ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا الجزیرہ صحافیوں کے قتل پر اسرائیل سے جواب لینے کا مشورہ
امریکی محکمہ خارجہ نے 2 ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ غزہ سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کے وزٹ ویزے اس وقت تک روکے جا رہے ہیں جب تک ایک ‘مکمل اور جامع’ جائزہ مکمل نہیں کر لیا جاتا۔ اس فیصلے کو فلسطین کے ہامی تنظیموں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
گزشتہ دنوں امریکا نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کو اگلے ماہ نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے سفر کی اجازت نہ دینے کا اعلان کیا تھا جہاں کئی امریکی اتحادی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کرنے والے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے بتایا تھا کہ عباس سمیت تقریباً 80 فلسطینی رہنماؤں کے ویزے منسوخ یا مسترد کیے جائیں گے۔ ان میں فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے نمائندے بھی شامل ہیں۔














