وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے پاکستان میں یونیسف کی کنٹری ریپریزنٹیٹو پرنیلے آئرن سائیڈ نے ملاقات کی۔
ملاقات میں بلوچستان میں پولیو کے خاتمے، روٹین ایمونائزیشن، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ موثر باہمی رابطہ کاری کے ذریعے فلاح عامہ کے منصوبوں کو مزید بار آور بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی 14 سالہ زنیرہ قیوم یونیسیف کی یوتھ ایڈووکیٹ مقرر
یونیسف کی جانب سے محکمہ صحت کے عملے کو تکنیکی معاونت اور استعداد کار بڑھانے کے لیے تربیت کی پیشکش کی گئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے صحت اور تعلیم کے منصوبوں میں عالمی شراکت داروں کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات جاری ہیں اور پرائمری ہیلتھ کیئر کے لیے غیر معمولی وسائل مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں افرادی قوت کی کمی دور کرنے کے لیے کنٹریکٹ بھرتیاں کی جا رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران 3200 بند اسکول فعال کیے گئے جبکہ رواں سال مزید 1200 کمیونٹی اسکول قائم کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پرعزم ہے کہ سال کے اختتام تک صوبے میں کوئی اسکول بند نہ رہے۔
یہ بھی پڑھیے: یونیسیف نے صبا قمر کو پاکستان میں بچوں کے حقوق کا سفیر مقرر کردیا
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ سے ملحقہ اضلاع میں ممکنہ سیلابی صورتحال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے اور بارڈر ایریاز میں پیشگی اقدامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں اور صوبے میں پہلا ویمن اکنامک امپاورمنٹ انڈومنٹ فنڈ قائم کیا جا چکا ہے۔
اس موقع پر یونیسف کی کنٹری ریپریزنٹیٹو پرنیلے آئرن سائیڈ نے کہا کہ بچوں کی فلاح و بہبود یونیسف کی اولین ترجیح ہے اور ادارہ بلوچستان حکومت کے ساتھ صحت و تعلیم کے شعبوں میں تعاون جاری رکھے گا۔