کیا اب ایکسیڈنٹ شدہ گاڑی امپورٹ نہیں کی جا سکتی؟

منگل 2 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی قیمتیں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ بیشتر لوگ بیرونِ ملک، خصوصاً جاپان سے گاڑیاں امپورٹ کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں، کیونکہ وہاں گاڑیوں کی قیمت نسبتاً کم ہے۔

جاپان میں گاڑیاں عام طور پر نیلامی کے ذریعے خریدی جاتی ہیں اور اکثر ایسی گاڑیاں لی جاتی ہیں جو ایکسیڈنٹ کا شکار ہوں، اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ گاڑی انتہائی سستی مل جاتی ہے اور پاکستان پہنچنے پر اسے مرمت کرکے مہنگے داموں فروخت کیا جا سکتا ہے۔

حکومت نے 3 سال سے پرانی گاڑیوں کی امپورٹ پر پابندی عائد کر رکھی ہے، تاہم رواں مالی سال کے بجٹ میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ 5 اور 10 سال تک پرانی گاڑیوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کرتے ہوئے امپورٹ کی اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: 5 اور 10 سال پرانی گاڑی کب سے امپورٹ کی جا سکتی ہے؟

اب حکومت نے آئی ایم ایف کی مشاورت سے 5 سال پرانی گاڑیوں کی امپورٹ پر 40 فیصد اضافی ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، البتہ شرط یہ رکھی گئی ہے کہ گاڑی حادثے کا شکار، کسی فنی خرابی والی یا دھواں چھوڑنے والی نہ ہو۔

اس فیصلے کا اطلاق آئندہ مالی سال یعنی جولائی 2026 کے بعد امپورٹ کی جانے والی گاڑیوں پر ہوگا، جبکہ 10 سال پرانی گاڑیوں کی امپورٹ کی اجازت دوسرے مرحلے میں دی جائے گی۔

حکومتی فیصلے کے بعد 4 یا 5 سال پرانی گاڑی تو امپورٹ کی جا سکے گی، مگر ایکسیڈنٹ، فنی خرابی اور 40 فیصد اضافی ڈیوٹی کی شرائط کے باعث امکان ہے کہ پرانی گاڑیوں کی امپورٹ کم ہی رہے گی۔

مزید پڑھیں: امپورٹ ڈیوٹی میں تخفیف کے بعد پاکستان میں لگژری گاڑیوں کی قیمت میں بڑی کمی

جاپان سے صحیح یا مکمل فٹ گاڑی مہنگی ملے گی اور پھر 40 فیصد اضافی ڈیوٹی دینے کے بعد اس کی قیمت 2 یا 3 سال پرانی گاڑی سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔

وزارتِ تجارت کی دستاویز کے مطابق، اس وقت پاکستان میں امپورٹ کی جانے والی گاڑیوں پر 50 سے 156 فیصد تک ڈیوٹی عائد ہیں، پرانی گاڑیوں کی امپورٹ کی صورت میں 90 سے 196 فیصد تک ڈیوٹی وصول کی جائے گی، جس سے گاڑی کی قیمت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

اس وقت امپورٹ کی جانے والی گاڑیوں پر مختلف شرحوں کے مطابق ڈیوٹیاں عائد ہیں، مثال کے طور پر 850 سی سی تک کی گاڑی پر 50 فیصد ڈیوٹی لی جاتی ہے، ایک ہزار سی سی تک کی گاڑی پر یہ شرح 71 فیصد ہے، 1500 سی سی تک کی گاڑی پر 76 فیصد، 1800 سی سی تک کی گاڑی پر 91 فیصد، جبکہ 2500 سی سی یا اس سے بڑی گاڑی پر سب سے زیادہ یعنی 156 فیصد ڈیوٹی عائد کی جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے فروخت کی منظوری دے دی، امریکا میں نئی کمپنی بنے گی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

آئندہ سیاسی گفتگو نہ کریں، آئی سی سی نے بھارتی کپتان سوریا کمار یادو کو خبردار کردیا

بھارت نے شیخ حسینہ کی میزبانی کرکے بنگلہ دیش سے تعلقات خراب کیے، محمد یونس

کرایوں میں سالانہ اضافہ معطل، سعودی ولی عہد کی ہدایت پر بڑا اقدام

ویڈیو

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے نظام کا فیصلہ وفاق کرے گا صوبے نہ کودیں، بی آئی ایس پی چیئرپرسن روبینہ خالد

کوئٹہ: ’آرٹسٹ کیفے تخلیق، مکالمے اور ثقافت کا نیا مرکز

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی