بہار پولیس نے کانگریس رہنما راہول گاندھی کے خلاف 29 اگست کو دربھنگہ ریلی میں لگائے گئے مبینہ ’غیر شائستہ نعروں‘ کے معاملے میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ اقدام وزیرِاعظم نریندر مودی کے دور میں بڑھتے ہوئے سیاسی انتقام کی جھلک ہے، جہاں اپوزیشن رہنماؤں کو من گھڑت کیسز اور پولیس کارروائیوں کے ذریعے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
معمول کی نعرہ بازی کو جرم بنا دیا گیا
انتخابات کے دوران جلسوں اور ریلیوں میں نعرہ بازی معمول کا حصہ سمجھی جاتی ہے۔ لیکن راہول گاندھی کی دربھنگہ ریلی کو سیاسی سرگرمی کے بجائے قانونی مسئلہ بنا کر پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے ٹرمپ کے ایک اشارے پر مودی نے سرینڈر کردیا، راہول گاندھی کے بھارتی وزیر اعظم کو طعنے
یہ معاملہ ان کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کی ایک اور کڑی ہے۔ اس سے پہلے بھی وہ ایک متنازعہ ہتکِ عزت کے مقدمے پر پارلیمنٹ سے نااہل قرار دیے جا چکے ہیں، جبکہ ملک کی مختلف ریاستوں میں ان کے خلاف کئی ایف آئی آرز درج ہیں۔
ریاستی مشینری کا سیاسی استعمال
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے مودی کی قیادت میں ریاستی اداروں کو سیاسی مخالفین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ پولیس سے لے کر تحقیقاتی ایجنسیوں — ای ڈی (Enforcement Directorate) اور سی بی آئی (CBI) — تک کا استعمال اپوزیشن کی آواز دبانے کے لیے بارہا کیا گیا ہے۔ بہار جیسے سیاسی طور پر حساس خطے میں راہول گاندھی پر مقدمہ درج کرنا اس بات کی علامت ہے کہ بی جے پی ان کے بڑھتے ہوئے عوامی اثرورسوخ کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے مودی بھگوان کو بھی بتائیں گے کہ کائنات کیسے چلائی جاتی ہے، راہل گاندھی کا امریکا میں طنزیہ خطاب
جمہوریت اور سیاسی آزادی پر سوال
یہ اقدامات نہ صرف جمہوری مکالمے کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ وزیرِاعظم مودی راہول گاندھی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت، بالخصوص نوجوانوں اور پسماندہ طبقات میں، سے خائف ہیں۔ ناقدین کے مطابق یہ انصاف نہیں بلکہ کھلا سیاسی انتقام ہے۔