افغانستان میں تباہ کن زلزلے سے ہلاکتیں 1400 سے متجاوز

منگل 2 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

افغانستان کے مشرقی پہاڑی علاقوں میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 1،400 سے تجاوز کر گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان افغانستان کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے: اسحاق ڈار کا افغان وزیر خارجہ کو ٹیلیفون

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے منگل کو ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے علاوہ 3،100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ 5،400 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں کنڑ اور ننگرہار کے پہاڑی دیہات شامل ہیں جہاں دشوار گزار راستوں اور خراب موسم کے باعث امدادی سرگرمیوں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

افغان ہلال احمر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ اقوامِ متحدہ نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

مزید جھٹکے اور امدادی رکاوٹیں

منگل کو ایک اور 5.2 شدت کا زلزلہ آیا جس کا مرکز جلال آباد کے شمال مشرق میں 34 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تھا۔ اس سے پہلے 6 کی شدت کا زلزلہ اتوار کی نصف شب کو آیا تھا جس کی گہرائی صرف 10 کلومیٹر تھی جو اسے مزید خطرناک بناتی ہے۔

زلزلے کے بعد متعدد دیہات مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ لوگ اپنے ہاتھوں سے ملبہ ہٹا رہے ہیں تاکہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالا جا سکے۔

ایک مقامی نوجوان عبیداللہ ستومان نے بتایا کہ میں اپنے دوست کو تلاش کرنے آیا تھا لیکن یہاں صرف ملبہ رہ گیا ہے اور یہ منظر میرے لیے بہت تکلیف دہ ہے۔

بچاؤ اور امدادی کارروائیاں جاری

صوبہ کنڑ کے آفات سماوی کے سربراہ احسان اللہ احسان نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن سب سے زیادہ متاثرہ 4 دیہات میں جاری ہیں اور اب دور دراز علاقوں تک رسائی کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔

مزید پڑھیے: کنڑ سمیت مشرقی افغانستان میں ہولناک زلزلہ، ہلاکتیں 500 سے تجاوز کرگئیں

انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ نہیں کہ مزید کتنے لوگ ملبے تلے دبے ہیں لیکن ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد امدادی کارروائیاں مکمل کر کے متاثرہ خاندانوں میں امداد تقسیم کی جائے۔

رات بھر امدادی کارروائیاں جاری رہیں جبکہ متاثرہ افراد کو کابل اور ننگرہار کے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق متاثرین کی مجموعی تعداد 12،000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

بچوں کی حالت نازک، عالمی اداروں کا ردعمل

اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ ہزاروں بچے شدید خطرے میں ہیں۔ یونیسف نے ادویات، گرم کپڑے، خیمے، تولیے، صفائی کا سامان، اور پانی کی بالٹیاں روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق زلزلے سے پہلے بھی صحت کا نظام کمزور تھا اور اب مقامی صلاحیت مکمل طور پر ناکافی ہو چکی ہے اور بیرونی امداد پر انحصار بڑھ گیا ہے۔

عالمی ردعمل اور پاکستان کی مدد

پاکستان، چین، ایران، بھارت، یورپی یونین اور متحدہ عرب امارات نے امداد کی یقین دہانی کروائی ہے تاہم بیشتر امداد ابھی تک متاثرہ علاقوں تک نہیں پہنچی۔

صدر آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے متاثرہ خاندانوں سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

خیبر پختونخوا حکومت نے فوری طور پر ادویات اور طبی عملہ روانہ کرنے کا اعلان کیا۔

بھارت کی جانب سے 1،000 خیمے اور 15 ٹن خوراکی امداد روانہ کی گئی ہے جبکہ برطانیہ نے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے لیے 10 لاکھ پاؤنڈ کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

زلزلوں سے خطرے کا مستقل سامنا

افغانستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں زلزلے معمول کی بات ہیں، خصوصاً ہندوکش پہاڑی سلسلے میں جہاں بھارتی اور یوریشین پلیٹیں آپس میں ٹکراتی ہیں۔

اکتوبر 2023 میں صوبہ ہرات میں 6.3 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 1،500 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

جون 2022 میں پکتیکا میں 5.9 شدت کے زلزلے میں 1،000 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد، راولپنڈی اور خیبرپختونخوا میں زلزلہ، شدت 5.5 ریکارڈ

جنگ، غربت، اور بین الاقوامی پابندیوں کے شکار افغانستان کے لیے یہ زلزلہ ایک اور بڑا انسانی المیہ بن کر سامنے آیا ہے۔ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں مگر دشوار گزار علاقوں تک رسائی، وسائل کی کمی اور موسم کی سختی اس عمل میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp