وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کالا باغ ڈیم بنانے کی تجویز کے بعد نئے صوبوں کے قیام کی بھی حمایت کردی۔ جبکہ ملک میں صدارتی نظام کے حق میں بھی دلیل سامنے لے آئے۔
اپنے ایک بیان میں علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ضرورت کے تحت ملک میں صدارتی نظام ہونا چاہیے، عمران خان ملک میں صدارتی نظام حکومت کے حامی ہیں۔
🚨🚨
بڑی خبر
وزیراعلی خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور نے کالاباغ ڈیم کے بعد صدارتی نظام اور نئے صوبوں کے قیام کی مشروط حمائت کردی pic.twitter.com/HoKpBVeIw4— Muhammad Aalijah Khan (@MuhammadAalija1) September 2, 2025
یہ بھی پڑھیں: دریائے سندھ پر سمجھوتہ نہیں کریں گے: پیپلزپارٹی کا کالا باغ ڈیم بنانے کی تجویز پر ردعمل
انہوں نے کہاکہ دنیا بھر کے ممالک میں نئے یونٹس بنتے جارہے ہیں، لیکن پاکستان واحد ملک ہے جو اتنی بڑی آبادی کے ساتھ 4 صوبوں پر مشتمل ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ جب چھوٹے یونٹس بن جائیں گے تو گورننس بہترین ہوگی اور عوام کے مسائل حل ہوں گے۔
’فوج میرے کام میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرتی‘
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ صوبے کا انتظامی سربراہ ہونے کے ناطے فوج ان کے کام میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرتی، اور نہ ہی اب تک کسی ٹرانسفر یا پوسٹنگ کے حوالے سے فوج کی سفارش موصول ہوئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ماضی کے بعض واقعات کی وجہ سے فوج اور عمران خان کے درمیان اعتماد کی کمی ضرور موجود ہے۔ ’میں نے مذاکرات کا آغاز کیا تھا لیکن وہ آگے نہ بڑھ سکے۔ وقت آنے پر سب کو احساس ہوگا کہ ملک کی بہتری کے لیے مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ناگزیر ہے۔‘
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ معافی اور انا کی سیاست سے نکل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ ان کی پالیسی ہے کہ پاکستان کا ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کردار ادا کرے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے انہیں چارٹر آف ڈیموکریسی کے تحت دیگر جماعتوں سے بات کرنے کی ہدایت کی تھی، مگر چونکہ دوسری جماعتیں کمیشن بنانے پر راضی نہیں ہوئیں، اس لیے معاملہ آگے نہ بڑھ سکا۔
علی امین گنڈا پور نے کہاکہ 2 اپریل کے بعد سے ان کی عمران خان سے ملاقات نہیں ہوئی۔ اگر ملاقات ہوئی تو وہ انہیں قائل کریں گے کہ ایک بار دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنے پر غور کریں۔
’میری رائے ہے کہ سیاسی قوتوں کو ساتھ بیٹھنا چاہیے‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سمجھتے ہیں کہ دیگر جماعتیں کرپٹ ہیں، اس لیے ان کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہیے، مگر ان کی رائے ہے کہ ایک بار بیٹھنے سے شاید ملک کے لیے کوئی مثبت راستہ نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ ایک دفعہ بات چیت ضرور کی جائے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پہلے ہونے والے مذاکرات کی کچھ پیشکشیں ایسی تھیں جنہیں وہ ظاہر نہیں کر سکتے، تاہم وہ ہمیشہ دونوں طرف کا پیغام پہنچاتے رہے۔
ان کے مطابق عمران خان اچھی طرح جانتے ہیں کہ حکومت کس کے ہاتھ میں ہے، اسی لیے وہ اسٹیبلشمنٹ سے براہِ راست بات کرنے پر زور دیتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگرچہ ان کی براہِ راست ملاقات نہیں ہو رہی لیکن پیغام رسانی کے دیگر ذرائع موجود ہیں۔ عمران خان حالات کو سمجھتے ہیں اور اپنے فیصلے تبدیل بھی کرتے ہیں، لیکن اس وقت وہ تنہائی کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کالا باغ ڈیم ریاست کی ضرورت، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کھل کر منصوبے کی حمایت کردی
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ سب کو اعتماد میں لے کر کالا باغ ڈیم جیسے منصوبے پر عمل ہونا چاہیے کیونکہ یہ پاکستان اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائیت کے نام پر ملک کے مجموعی مفاد کو نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا اور قومی فائدے کو ذاتی یا علاقائی سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھانا چاہیے۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی آج علی امین گنڈاپور کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ کالا باغ ڈیم بننا چاہیے لیکن اس پر اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق علی امین گنڈاپور کا بیان ذاتی ہے، یہ پارٹی پالیسی نہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے واضح کیا کہ موجودہ حالات میں کالا باغ ڈیم کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ ان کے مطابق اس وقت چھوٹے پیمانے پر ڈیم تعمیر کرنا زیادہ موزوں ہوگا۔
ادھر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق تجویز کو مسترد کرتے ہوئے شدید مخالفت کا اظہار کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: کالا باغ کی تعمیر سے متعلق علی امین کا بیان پارٹی پالیسی نہیں: اسد قیصر نے مخالفت کردی
پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے اپنے بیان میں کہا کہ سندھ، بلوچستان اور خود خیبرپختونخوا کی اسمبلی کالا باغ ڈیم کے خلاف قراردادیں منظور کرچکی ہیں۔ ایسے میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کا اس منصوبے کی حمایت میں بات کرنا دراصل اپنے ہی ایوان کی توہین کے مترادف ہے۔