گلگت بلتستان میں ٹرافی ہنٹنگ کے سیزن 26-2025 کے لیے شکار کے پرمٹس کی نیلامی میں پاکستان کے قومی جانور مارخور کا پرمٹ 10 کروڑ روپے سے زائد کی ریکارڈ بولی پر فروخت ہوا۔ یہ اب تک مارخور کے شکار کے لیے دنیا کی سب سے بلند قیمت سمجھی جا رہی ہے۔
نیلامی کی تقریب گلگت میں فاریسٹ، پارکس اور وائلڈ لائف کمپلیکس میں منعقد ہوئی، جس میں بڑی تعداد میں شکاریوں اور منتظمین نے شرکت کی۔ مجموعی طور پر 118 جانوروں کے شکار کے لائسنس نیلام کیے گئے جن میں 4 استور مارخور، 100 ہمالیائی آئی بیکس اور 14 نیلی بھیڑیں شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان ٹرافی ہنٹنگ سیزن میں شکار بولیاں توقع سے کم، اب کیا ہوگا؟
شکار سفاریز کے مالک نے نانگا پربت کنزروینسی ایریا کے لیے مارخور کا سب سے مہنگا پرمٹ 3 لاکھ 70 ہزار ڈالر میں خریدا، جبکہ دیگر تین پرمٹس بالترتیب 2 لاکھ 86 ہزار، 2 لاکھ 70 ہزار اور 2 لاکھ 40 ہزار ڈالر میں فروخت ہوئے۔
اسی طرح نیلی بھیڑ کا سب سے قیمتی پرمٹ 40 ہزار ڈالر میں محمد علی نگری نے حاصل کیا، جنہوں نے 13 ہزار ڈالر میں ہمالیائی آئی بیکس کے شکار کا پرمٹ بھی جیتا۔
گلگت بلتستان کے پارکس اینڈ وائلڈ لائف کنزرویٹر خادم عباس کے مطابق اس سال پرمٹس کی بنیادی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ استور مارخور کا بیس ریٹ 2 لاکھ ڈالر، نیلی بھیڑ کا 30 ہزار ڈالر اور آئی بیکس کا 10 ہزار ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال یہ قیمتیں بالترتیب ڈیڑھ لاکھ، 9 ہزار اور ساڑھے 5 ہزار ڈالر تھیں۔
خیبر پختونخوا وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے بھی گزشتہ سال چترال میں مارخور کے شکار کا سب سے مہنگا پرمٹ 2 لاکھ 71 ہزار ڈالر میں فروخت کیا تھا۔
ادھر مقامی ٹور آپریٹرز اور منتظمین نے فیسوں میں اچانک اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے غیر ملکی شکاریوں کی دلچسپی کم ہو رہی ہے اور مقامی کمیونٹیز کے روزگار پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گلگت بلتستان کا ٹرافی ہنٹنگ پروگرام 1990 میں نگر کی بار ویلی سے شروع کیا گیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت حاصل ہونے والی آمدنی کا قریباً 80 فیصد مقامی آبادی کو ملتا ہے جو اسے تحفظ اور ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان حکومت کا ٹرافی ہنٹنگ سیزن کے لیے بولی کے عمل کا باضابطہ اعلان
اس اقدام کو نایاب جنگلی حیات کے تحفظ کا کامیاب ماڈل کہا جاتا ہے، تاہم حالیہ فیسوں میں اضافہ اس پروگرام کے مستقبل پر سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔