سب کا خواب بہتر مستقبل ہوتا ہے ایسے ہی میرا بھی تھا اور شاید بحریہ ٹاؤن کراچی میں یہ خواب پورا ہوتا نظر آنے لگا اور کوشش شروع کی کہ وہاں نوکری مل جائے، سال 2017 میں مجھے بحریہ ٹاؤن کراچی میں ایک اچھی نوکری آفر ہوئی اور میں نے اسے قبول کر لیا۔
ہزاروں لوگوں کا روزگارچھن گیا ،بحریہ ٹاؤن کراچی میں نوکری کرنےوالےسڑکوں پر آگئے ،کئی خاندانوں کے چولہے بجھ گئے
بحریہ ٹاؤن میں نوکری کرنے والے نوجوان کی دل دہلادینے والی کہانی pic.twitter.com/57iSRWUIOp— WE News (@WENewsPk) September 3, 2025
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بحریہ ٹاؤن کے اس سابق ملازم کا کہنا تھا کہ شروع میں بحریہ ٹاؤن کی ٹرانسپورٹ سے کراچی شہر سے بحریہ ٹاؤن آنا جانا لگا رہا جیسے جیسے بحریہ ٹاؤن ڈویلپ ہوتا گیا تو انفراسٹرکچر نے بہت سے لوگوں کی طرح مجھے بھی متاثر کیا، کچھ عرصہ میں بحریہ ٹاؤن کی جانب سے فراہم کردہ بحریہ اپارٹمنٹ میں بیچلر رہنے لگا اس کے بعد ایک اپارٹمنٹ کرایے پر لیکر اپنے اہل خانہ کو بھی یہیں منتقل کردیا جو شہر کراچی میں ایک کرائے کے گھر میں مقیم تھے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ اہل خانہ کے لیے یہاں بہت کچھ تھا ایسا لگا کہ جیسے پاکستان نہیں کہیں اور رہنے لگے ہیں اور پھر جیسے ہمیں عادت سی ہو گئی اس انفراسٹرکچر کی کیوں کہ آہستہ آہستہ ہم نے کراچی آنا جانا کم و بیش ختم کردیا تھا، انکا کہنا تھا کہ مجھ جیسے بہت سے لوگ نوکریاں چھوڑ کر بحریہ ٹاؤن کراچی کی ٹیم کا حصہ بن چکے تھے، جو اتنی سال بعد صرف ایک حکم نقمے نے ختم کردی ہے، اب میں نہیں صرف میرے ساتھ میرے بوڑھے ماں باپ بیوی بچے بھی ہیں اب دوبارہ نوکری کی تلاش کرنا اور وہ بھی اس طرح کے لائف اسٹائل کے ساتھ، ناممکن ہے ساتھ ہی ایک اور بات کہ ہم نے اب کراچی میں نوکری کے ساتھ ساتھ گھروں کی تلاش بھی کرنی ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ اس تنخواہ میں ہمیں اب پاکستان میں کہیں بھی نوکری مل پائے، نوکری سے نکالے جانے کے صدمے اور دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ناممکن سا نظر آرہا ہے لیکن اللہ نے یہاں بسایا اب بھی اس نے ہمارے لیے کچھ سوچ رکھا ہوگا۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کے شاپنگ مال کی نیلامی کا حکم واپس، عدالت نے کیس نمٹادیا
تنخواہ کا پوچھنے پر انکا کہنا تھا کل اپنی تنخواہ کا تو نہیں بتاؤں گا کہ کتنی تھی البتہ یہ ضرور بتاؤں گا کہ بحریہ ٹاؤن میں کم سے کم تنخواہ 35 ہزار تھی اور میرے علم کے مطابق زیادہ سے زیادہ 4 سے 5 لاکھ روپے تک تھی، انکا مزید کہنا تھا کہ جن ملازمین کو نکالا گیا ہے انکی تنخواہیں ابتک کی اطلاع کے مطابق 35 ہزار روپے سے 3 لاکھ روپے تک تھی اس سے اوپر والوں کو ابتک نہیں نکالا گیا ہے۔
چیف ایگزیکٹو بحریہ ٹاؤن کا حکم نامہ ہزاروں افراد پر بمب کی طرح گرا
چیف ایگزیکٹو بحریہ ٹاؤن علی ریاض ملک کے ایک حکم نامے نے پورے پاکستان میں ہزاروں افراد کو بے روزگار کردیا ہے صرف بحریہ ٹاؤن کراچی سے ابتک 2 ہزار سے زائد ملازمین کو نکالا جا چکا ہے وہ بھی بنا نوٹس پیریڈ یا مراعات کے۔
علی ریاض ملک لکھتے ہیں کہ میں بحریہ ٹاؤن کی تاریخ کے مشکل وقت میں آپ سے مخاطب ہوں، اس مشکل وقت میں بھاری دل کے ساتھ مشکل فیصلے لینے پڑ رہے ہیں جس میں کچھ ملازمین کو سبکدوش کرنا بھی شامل ہے، علی ریاض ملک نے یہ یقین دلایا ہے کہ جب وقت بدلے گا تو نکالے گئے ملازمین کو ترجیح دی جائے گی۔
یہ قصہ زیادہ پرانا نہیں بس یوں کہہ لیجیے کہ آج سے 9 برس ہی پرانا ہے جب کراچی میں ہر طرف بحریہ ٹاؤن کے مشہور لوگو والی گاڑیاں دھول اڑاتی نظر آیا کرتی تھیں، ماحوال زیادہ نہیں تو تھوڑا بہت بدل چکا تھا، نظریں بحریہ ٹاؤن کی جانب تھیں، پیسہ ہی پیسہ نظر آنے لگا، وہ جو کل تک معقول تنخواہ پر اپنا گھر چلانا بڑی بات سمجھتے تھے اب انکے پاس اپنی کار تھی، انکا لائف اسٹائل تبدیل ہوچکا تھا کیوں کہ اب وہ بحریہ ٹاؤن کے لیے یا بحریہ ٹاؤن میں کسی کے لیے کام کرتے تھے۔
مزید پڑھیں: بحریہ ٹاؤن پراپرٹیز نیلامی کیس: چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ کا سماعت سے انکار
بحریہ ٹاؤن کراچی میں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے منسلک فیصل شیروانی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے ساتھ اگر کوئی 5 برس مسلسل کام کرے گا تو اسے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے 125 گز یا 5 مرلے کاپلاٹ دیا جاتا تھا یہ الگ بحث ہے کہ وہ پلاٹ کس پریسنٹ میں دیا جاتا تھا، انکا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن میں انویسٹرز اور بلڈرز نے کمایا بھی خوب اور گنوایا بھی، انکا مزید کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن سے کمانے والا بحریہ ٹاؤن میں ہی گنواتا ہے یہ بہت کم دیکھنے میں آیا کہ کسی نے بحریہ ٹاؤن سے کمایا اور کہیں اور لگا دیا۔
فیصل شیروانی کا کہنا ہے کہ خوش قسمت تو وہ رہا جس نے بحریہ سے کمایا اور کہیں اور لگا دیا لیکن انکا کیا کریں جنہوں نے یہیں سے کما کر یہیں لگا دیا، اب اہم چیز یہ ہے کہ جب بحریہ ٹاؤن کا عروج تھا تو ریٹیلرز نے زندگی سے خوب مزے لیے، یہ ٹھہری ہوائی روزی جنہوں نے بحریہ ٹاؤن کو سب کچھ مان لیا تھا اور پیسہ اڑاتے رہے، اپنا لائف اسٹائل ہی تبدیل کرلیا تھا وہ جتنا اونچا گیے تھے اتنی تیزی سے زمین پر آگرے ہیں، جنہوں نے چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائے وہ ڈٹے ہوئے ہیں کیوں کہ سب جانتے ہیں یہ ہوائی روزی ہے آج ہے تو کل نہیں بھی ہو سکتی۔
فیصل شیروانی کے مطابق متاثر وہ ہوا ہے جس نے بحریہ ٹاؤن کی رونق دیکھی پیسہ دیکھا مندی کبھی دیکھی نہیں تھی اب مارکیٹ ڈاؤن ہوئی تو وہ نا صرف مارکیٹ چھوڑ کر بھاگ چکے ہیں بلکہ یہ کام ہی چھوڑ چکے ہیں، انکا کہنا ہے کہ 2014 میں بحریہ ٹاؤن کراچی آیا اود بہت سے سرمایہ کار بھی ساتھ آئے ایک نیا شہر آباد ہوا نئے کام ملے لیکن آج ان میں سے صرف مشکل سے 25 فیصد ہی کام کر رہے ہیں 75 فیصد جا چکے ہیں، کیوں کہ یہ موسمی تھے یہ چمک کے پیچھے آئے تھے اور چمک ختم تو یہ بھی غائب ہو چکے ہیں، جب لوگوں نے دیکھا کہ نوکری سے زیادہ تو ہم بحریہ سے کما لیتے ہیں نوکریاں چھوڑ دی گئیں، چھوٹا کاروبار زیادہ منافع دیکھ کر اس طرف آگیا، انکا کہنا ہے کہ مشکلات ہم بھی دیکھ رہے ہیں اور برداشت کر رہے ہیں لیکن ہم اور کیا کام کریں گے جب اوڑھنا بچھونا ہی یہی ہو۔
مزید پڑھیں: بحریہ ٹاؤن پشاور: کیا 60 ہزار لوگوں کے پیسے ڈوبنے کا خدشہ ہے؟
اب رہی بات بحریہ ٹاؤن ملازمین کی تو جب کسی بھی انسان کی اچھی بھلی نوکری اچانک چلی جائے تو نا صرف اسکی معیشت بلکہ اسکی صحت پر بھی اسکا اثر پڑے گا، جب حالات یہ ہوں کہ ملک میں نوکریاں نا ہوں اور اس بڑے پیمانے پر لوگوں کو نوکریوں سے محروم کردیا جائے تو اندازہ ہو سکتا ہے کہ یہ کتنی پریشانی اور غم کی خبر ہے۔