شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی بیجنگ میں بات چیت ختم ہوتے ہی ان کے معاونین فوراً کرسی اور میز صاف کرنے میں مصروف ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں:کم جونگ کی بکتر بند ٹرین میں کیا خاص ہے؟
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کِم جونگ اُن کے اسٹاف نے اس کرسی کی پشت، بازو اور یہاں تک کہ سائیڈ ٹیبل کو بھی اچھی طرح رگڑ کر صاف کیا، جب کہ ان کا استعمال شدہ گلاس ٹرے میں اٹھا کر لے جایا گیا۔
Russian media report that North Korean staff has thoroughly destroyed all traces of Kim Jong Un 's presence in the room.
They took away the glass he drank from, wiped down his seat and all the parts of furniture he had touched. https://t.co/avbERqsdP8 pic.twitter.com/c77brRt755— Anton Gerashchenko (@Gerashchenko_en) September 3, 2025
روسی صحافی الیگزینڈر یونیشیف نے اپنے لائیو چینل پر بتایا کہ مذاکرات کے بعد شمالی کوریائی سربراہ کے ہمراہ آنے والے عملے نے کِم کے ہر نشان کو بڑی احتیاط سے مٹا دیا، انہوں نے وہ گلاس بھی ساتھ لے لیا جس سے انہوں نے پانی پیا تھا اور کرسی سمیت ہر جگہ کو صاف کیا جسے رہنما نے چھوا تھا۔
سوشل میڈیا پر یہ غیر معمولی احتیاط کس خوف کے تحت برتی گئی، اس پر قیاس آرائیاں جاری ہیں، بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ کِم جونگ اُن روسی خفیہ اداروں یا چینی نگرانی سے محتاط ہیں۔
مزید پڑھیں: کم جونگ ان کی بیٹی کا تاریخی انٹرنیشنل ڈیبیو، چین کی فوجی پریڈ میں شرکت
دلچسپ بات یہ ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن بھی اپنے حیاتیاتی نقوش کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات کرتے ہیں اور ان کے محافظ غیر ملکی دوروں میں ان کے فضلے کو بھی ساتھ لے کر واپس آتے ہیں۔
بیجنگ مذاکرات کے دوران کِم جونگ اُن نے ماسکو کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کیا اور صدر پیوٹن نے انہیں ’محترم چیئرمین آف اسٹیٹ افیئرز‘ کہہ کر مخاطب کیا۔
مزید پڑھیں: شمالی و جنوبی کوریا کے درمیان مفاہمت کی امیدیں دم توڑگئیں، کم جونگ کے سخت فیصلے
صدر پیوٹن نے یوکرین میں شمالی کوریائی فوجی دستوں کی تعیناتی پر شکریہ بھی ادا کیا، تاہم رپورٹس کے مطابق بھیجے گئے 13 ہزار فوجیوں میں سے لگ بھگ 2 ہزار ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ کِم جونگ اُن کا وبا کے بعد چین کا پہلا دورہ تھا جہاں انہوں نے پیوٹن اور شی جن پنگ سمیت کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقات کی، ماسکو اور پیانگ یانگ کے درمیان 2024 کے دفاعی معاہدے کے بعد دونوں ممالک مغرب کے خلاف قریب تر تعلقات میں بندھے نظر آ رہے ہیں۔