مشرق وسطیٰ آنے والے برسوں میں دنیا کی بلند و بالا عمارتوں کا نیا مرکز بننے جا رہا ہے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں ایسے 3 ٹاور منصوبوں پر کام جاری ہے جو موجودہ بلند ترین عمارت برج خلیفہ (828 میٹر) کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے۔
رائز ٹاور، ریاض
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں تعمیر ہونے والا رائز ٹاور دنیا کا سب سے بلند ٹاور ہوگا، جس کی بلندی 2 کلومیٹر ہوگی یعنی برج خلیفہ سے 1170 میٹر زیادہ۔
678 منزلہ یہ منصوبہ فوسٹر + پارٹنرز کے ڈیزائن کے تحت تعمیر ہو رہا ہے۔
اس میں لگژری ہوٹلز، دفاتر، رہائشی اپارٹمنٹس، ڈائننگ، تفریحی سہولیات اور آبزرویشن ڈیکس شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے دنیا کی بلند ترین عمارت سے متعلق جانیں دلچسپ حقائق
منصوبہ سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (PIF) کی معاونت سے تیار کیا جا رہا ہے اور اس پر تقریباً 5 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔
یہ پروجیکٹ 306 مربع کلومیٹر پر پھیلے نارتھ پول پروجیکٹ کا حصہ ہے، جو کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب واقع ہے۔
جدہ ٹاور، جدہ
جدہ میں زیرِ تعمیر جدہ اکنامک ٹاور (جسے کنگڈم ٹاور بھی کہا جاتا ہے) بھی اپنی تکمیل کے بعد ایک کلومیٹر کی بلندی کو چھو لے گا۔
یہ دنیا کا پہلا ٹاور ہوگا جو 1 کلومیٹر ہائیٹ کا ہدف عبور کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے جدہ میں تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن دنیا کی بلندترین عمارت
اس میں لگژری رہائش، دفاتر، ایک فائیو اسٹار ہوٹل اور دنیا کا سب سے اونچا آبزرویشن ڈیک شامل ہوگا۔
2018 سے تعطل کے بعد جنوری 2025 میں اس کی تعمیر دوبارہ شروع ہوئی، اور 2025 کے وسط تک یہ 70 سے زائد منزلیں مکمل کر چکا ہے۔
اس پروجیکٹ کی تکمیل 2028 میں متوقع ہے اور یہ سعودی عرب کی ویژن 2030 منصوبہ بندی کا اہم حصہ ہے۔
برج عزیزی، دبئی
دبئی میں تعمیر ہونے والا برج عزیزی بھی عالمی ریکارڈ قائم کرے گا۔
اس کی تصدیق شدہ بلندی 725 میٹر ہے، تاہم کچھ رپورٹس کے مطابق یہ تقریباً 1 کلومیٹر تک جا سکتا ہے۔
اس میں لگژری رہائش گاہیں، ایک ’سیون اسٹار‘ ہوٹل، دنیا کا سب سے اونچا ہوٹل لابی اور نائٹ کلب شامل ہوں گے۔
یہ منصوبہ شیخ زاید روڈ پر واقع ہے، جس کی تعمیر 2023 میں شروع ہوئی اور تکمیل 2027-28 میں متوقع ہے۔
تکمیل کے بعد یہ دنیا کی دوسری بلند ترین عمارت ہوگی اور دبئی کو عالمی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں مزید مضبوط مقام فراہم کرے گی۔
خطے کی نئی پہچان
یہ تینوں عظیم منصوبے نہ صرف انجینئرنگ اور فن تعمیر کے نئے ریکارڈز قائم کریں گے بلکہ مشرق وسطیٰ کی اقتصادی تنوع، عالمی سرمایہ کاری کی کشش، اور شہری ترقی کے وژن کے عکاس بھی ہوں گے۔
2028 تک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات دنیا کے سب سے اونچے ٹاورز کے حامل ملک بن جائیں گے، جو اسکائی لائنز کو بدل دیں گے اور مستقبل کے شہری طرزِ زندگی کو نئی شکل دیں گے۔