1998 میں لیاقت آباد میں رینجرز اہلکاروں پر قاتلانہ حملے کے کیس میں ایم کیو ایم کے کارکن عبید عرف کےٹو کی عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر سندھ ہائیکورٹ نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایم کیو ایم کارکن عبید کے ٹو کو 26 برس قبل کیے گئے قتل پر سزا سنادی گئی
سماعت کے دوران جسٹس عمر سیال نے ریمارکس دیے کہ 27 سال پہلے کراچی میں قتل ہوا اور ملزم گھومتا رہا، کسی نے گرفتار کیوں نہیں کیا؟
اس وقت کے آئی جی اور حکومتی ذمے داروں کو جیل میں نہیں ڈال دینا چاہیے؟ پولیس اور حکومت کیا کر رہی تھی؟
وکیل صفائی نے دلائل دیے کہ اس کیس کا دو بار پہلے ٹرائل ہو چکا ہے، فوجی عدالت میں بھی ٹرائل ہوا تھا۔ ایم کیو ایم مرکز 90 سے گرفتار تمام ملزمان رہا ہوچکے ہیں، صرف عبید کےٹو جیل میں ہے۔
جسٹس عمر سیال نے ریمارکس دیے کہ ملزم کون سی نمازیں پڑھ رہا تھا، دودھ کا دھلا ہے؟ ریکارڈ سب کچھ بتا رہا ہے، ہم نے تو کیس سن کر قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
وکیل صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ عبید کےٹو 2015 سے گرفتار ہے جبکہ اس کیس میں 2021 میں گرفتاری ڈالی گئی۔
جسٹس عمر سیال نے مزید ریمارکس دیے کہ پتہ تو ملزم کو بھی ہے اس نے کیا کچھ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائد ایم کیوایم الطاف حسین کا سیاسی ناکامی کا اعتراف، کارکنوں کو حلف سے آزاد کردیا
پراسیکیوٹر اقبال اعوان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے اعتراف جرم کیا، اے ٹی سی نے قانون کے مطابق سزا سنائی، ملزم بری کیے جانے کا حقدار نہیں ہے۔
پولیس کے مطابق 1998 میں ملزمان نے لیاقت آباد میں رینجرز اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی، جس سے سپاہی دلدار حسین شہید اور حوالدار ممتاز علی زخمی ہوئے تھے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے 2024 میں ملزم عبید کےٹو کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔