سائنسدانوں نے ذیابیطس کے علاج میں تاریخ ساز کامیابی حاصل کرلی۔ پہلی بار ایک مریض میں جین ایڈیٹنگ کے ذریعے ترمیم شدہ لبلبے کے خلیات ٹرانسپلانٹ کیے گئے ہیں، جس کے بعد وہ بغیر کسی اینٹی ریجیکشن دوا کے خود انسولین پیدا کرنے لگا۔
یہ مریض 42 سالہ شخص ہے جو بچپن سے ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا تھا۔ امریکی ماہرین نے اس کے جسم میں ڈونر آئیسلیٹ سیلز منتقل کیے، تاہم اس سے قبل ان خلیات میں جدید ٹیکنالوجی CRISPR کے ذریعے 3 جینیاتی ترامیم کی گئیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں انسولین تیار کرنے میں بڑی پیش رفت
ان ترامیم میں ایسے مارکرز کو ہٹایا گیا جو T سیلز کو غیر ملکی خلیات پہچاننے میں مدد دیتے ہیں، جبکہ ایک پروٹین CD47 شامل کیا گیا جو جسم کے مدافعتی نظام کے حملے کو روکنے میں مددگار ہے۔
NEWS🚨: We may have a cure for diabetes.
A patient with type 1 diabetes is now producing his own insulin after receiving a groundbreaking transplant of gene-edited pancreatic cells, without needing any anti-rejection drugs. pic.twitter.com/QgdKyPmj1q— Curiosity (@MAstronomers) September 3, 2025
ماہرین کے مطابق ٹرانسپلانٹ کے بعد صرف 12 ہفتوں میں یہ خلیات فعال ہوگئے اور مریض کے جسم نے کھانے کے بعد بلڈ شوگر میں اضافے پر انسولین پیدا کرنا شروع کر دی۔
مزید پڑھیں: شوگر کے مریضوں کے لیے دہی کے 6 حیرت انگیز فوائد
حیرت انگیز طور پر مریض کو کسی قسم کی امیونوسپریسیو دوا کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ صرف وہی خلیات زندہ اور کارآمد رہے جن میں تینوں ترامیم موجود تھیں، جس سے اس جینیاتی طریقۂ علاج کی کامیابی کو براہِ راست ثبوت ملا۔

اگرچہ مریض کو ابھی مزید علاج کی ضرورت ہے اور وہ مکمل طور پر انسولین فری نہیں ہوا، تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مستقبل میں جین ایڈیٹنگ اور خلیاتی ٹرانسپلانٹ کے ذریعے ٹائپ ون ذیابیطس کا دیرپا علاج ممکن ہو سکتا ہے۔
یہ تحقیق معروف طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہوئی ہے۔













