پاکستان اور بنگلہ دیش کے ثقافتی تعلقات کو ایک نئی سنگیت بھری جہت ملی ہے، عالمی شہرت یافتہ گلوکار استاد راحت فتح علی خان نے پہلی بار بنگالی گانا گایا ہے جسے مداح بے حد پسند کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: راحت فتح علی خان کی بنگلہ دیش میں شاندار پرفارمنس، سامعین جھوم اٹھے
راحت نے معروف بنگالی گلوکارہ روبایات جہاں کے ساتھ ڈوئٹ تُمی امر پریم پیاشا ریکارڈ کیا ہے۔ اس کی کمپوزیشن اور ارینجمنٹ میوزک ڈائریکٹر راجہ کاشف نے کی، جنہوں نے راحت کو بنگالی میں گانے کا چیلنج قبول کرنے کی ترغیب دی۔
مداحوں نے راحت کی درست تلفظ اور جذباتی اندازِ گائیکی کو بے حد سراہا ہے۔ خاص طور پر لائن ’الے تمی مونیر گو بیرے، جانبے تومار آمی کے‘ پر سامعین نے کہا کہ راحت ایک ماہر بنگالی گلوکار کی طرح لگ رہے تھے۔
راجہ کاشف، جنہوں نے اس سے قبل آشا بھوسلے اور عدنان سمی جیسے بڑے ناموں کے ساتھ کام کیا ہے، نے کہا کہ راحت کی قیمتی آواز نے ایک ناقابلِ فراموش تاثر چھوڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راحت فتح علی خان کا باکمال بیٹا برطانیہ میں پہلی پرفارمس کے لیے تیار
روبایات جہاں نے انکشاف کیا کہ راحت نے بنگالی بول اردو رسم الخط میں لکھ کر اپنی ادائیگی بہتر بنائی۔ ان کا کہنا تھا کہ استاد راحت کے ساتھ گانا ایک اعزاز تھا۔
یہ ڈوئٹ برصغیر کی موسیقی میں ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے جو پاکستان کی قوالی کی روایت اور بنگلہ دیش کی نغمگی کو ایک ساتھ جوڑتا ہے۔