دفتر خارجہ نے افغان مہاجرین کے حوالے سے جرمنی کی پیشکش کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی انخلا کے لیے سنجیدہ ہے، افغان مہاجرین کے انخلا کے لیے جرمن حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں افغان طالبان کے وزیر دفاع ملا یعقوب کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی ایک حقیقت ہے، ایسے بیانات سے معاملات کی سنجیدگی کم نہیں ہوتی۔
بھارت کی آبی پالیسی سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ اس بار سیلابی صورتحال میں بھارت نے ماضی کی طرح پاکستان کو تفصیلی اطلاع نہیں دی۔
یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ نے پاک چین دوستی بارے بین الاقوامی جریدے کی رپورٹ مسترد کردی
افغانستان پر 27 اگست کو مبینہ پاکستانی فضائی کارروائی کے سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے۔
’تاہم ’فتنہ الخوارج‘ خطے کے لیے خطرہ ہے، اسی لیے دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر احتیاط کے ساتھ حملے کیے گئے، اس کے علاوہ پاکستان نے افغان زلزلہ متاثرین کے لیے امداد بھی روانہ کی۔‘
یو این ایچ سی آر کے سربراہ کے تبصرے پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے افغان عوام کے لیے ویزا پالیسی آسان بناتے ہوئے بڑی تعداد میں ویزے جاری کیے ہیں، پاکستان میں قانونی قیام کے فیصلے کا اختیار صرف پاکستان کو ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت سندھ طاس معاہدے کو معمول کے طور پر بحال کرے، ترجمان دفتر خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ
شنگھائی تعاون تنظیم پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصرے پر ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ یہ تنظیم خطے کے لیے نہایت اہم ہے اور کسی ایک ملک یا گروہ کے خلاف نہیں۔
’پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اصول اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہیں، ہم ان اصولوں کے مطابق مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات بناتے ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم کے بنیادی اصول ملٹی لیٹرلزم، مشترکہ ترقی اور خوشحالی ہیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین سے متعلق پالیسی بیان دیتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم نے چینی صدر شی جن پنگ کی دعوت پر شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں عالمی مسائل پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستانیوں کے لیے متحدہ عرب امارات کے ویزوں پر پابندی، دفتر خارجہ نے تاثر کی نفی کردی
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم نے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت اور ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے لیے ایک آئیڈیل تجارتی راستہ ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے اعلامیہ میں پہلگام واقعے کی مذمت کی گئی ہے، مذکورہ اعلامیہ پاکستان کی رضامندی سے جاری کیا گیا جس میں جعفرایکسپریس حملے کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔
ترک صدر کے ساتھ ملاقات میں تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، جبکہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے ساتھ گفتگو میں آرمینیا کے ساتھ امن معاہدے کو خوش آئند اور علاقائی امن کے لیے ضروری قرار دیا گیا۔
ترجمان کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات میں دونوں ملکوں نے باہمی اعتماد پر مبنی تعلقات پر اتفاق کیا گیا جبکہ وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ سے ملاقات میں آئندہ 5 نئے کوریڈورز پر کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: دفتر خارجہ نے اپنے ترجمان سے منسوب بیان کیوں مسترد کیا؟
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کی کاوشیں مکمل طور پر ثابت شدہ ہے، جب بھارت کی ان سرگرمیوں پر نظر نہیں ڈالی گئی تو اس نے امریکہ کینیڈا سمیت عالمی سطح پر لوگوں کو قتل کرنے کی مہم جوئی شروع کر دی۔
ترجمان نے بتایا کہ سیلاب متاثرین کے لیے پاکستان نے اب تک امداد کی عالمی اپیل نہیں کی، دوسرے ملکوں سے کتنی امداد آئی اس بارے میں معلومات ان کے پاس نہیں۔
دفتر خارجہ نے غزہ کے نصر ہسپتال پر اسرائیلی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی، جس میں صحافیوں سمیت 21 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
’یمن پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں یہ انسانی اور عالمی حقوق کی خلاف ورزی ہے، فلسطین میں اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے۔‘