پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل نے خیبر پختونخوا حکومت سے اپیل کی ہے کہ زلزلے کے دوران شدید زخمی ہونے والے افراد کو پشاور کے اسپتالوں میں علاج کی اجازت دی جائے اور اس وقت طورخم بارڈر پر سو سے زائد شدید زخمی پشاور آنے کے منتظر ہیں۔
افغان قونصل جنرل کی یہ اپیل خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف سے ملاقات کے دوران سامنے آئی۔ بیرسٹر سیف نے آج افغان زلزلہ زدگان سے ہمدردی اور اظہارِ یکجہتی کے لیے پشاور میں افغان قونصلیٹ کا دورہ کیا اور زلزلے میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ گنڈا پور کا افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے مزید 1000 خیمے بھیجے کا اعلان
بیرسٹر سیف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مشیر اطلاعات نے خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے مہمانوں کی کتاب میں تعزیتی تاثرات بھی قلم بند کیے اور قونصل جنرل سے تفصیلی ملاقات کی جس میں زلزلہ متاثرین کی مدد اور دیگر امور پر بات ہوئی۔
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ایک ہفتے کے دوران یہ دوسرا سرکاری دورہ تھا۔ اس سے پہلے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی پشاور میں واقع افغان قونصل خانے گئے تھے اور صوبائی حکومت کی جانب سے افغان طالبان حکومت کو مشکل وقت میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔
افغان قونصل جنرل کی مدد کی اپیل
بیرسٹر سیف کے مطابق ملاقات کے دوران افغان قونصل جنرل نے زلزلہ متاثرین کی بحالی اور زخمیوں کے علاج پر گفتگو کی اور خیبر پختونخوا حکومت اور مشیر اطلاعات کا مشکل وقت میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ بیان میں بتایا گیا کہ افغان قونصل جنرل نے طورخم بارڈر پر زخمی متاثرین کو درپیش مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ضلع خیبر میں واقع مرکزی پاک افغان گزرگاہ طورخم پر اس وقت سو سے زائد شدید زخمی مریض پشاور آنے کے منتظر ہیں جنہیں فوری اور بہتر علاج کی ضرورت ہے۔

قونصل جنرل نے ان مریضوں کو پشاور کے اسپتالوں تک رسائی کے لیے مدد کی اپیل کی اور کہا کہ ان زخمیوں کو منتقل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
‘ضرورت پڑی تو ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل ٹیم افغانستان بھیج سکتے ہیں’
افغان قونصل جنرل کی اپیل پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے زخمیوں کو پشاور کے اسپتالوں تک رسائی دینے کی یقین دہانی کرائی اور افغان سفارت کار کو بتایا کہ زلزلے میں زخمی افراد کے علاج کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نہایت فکر مند ہیں اور اس سلسلے میں وزارتِ خارجہ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ بارڈر پر موجود زخمیوں کو پشاور لانے کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں جبکہ ضرورت پڑنے پر پشاور کے ماہر ڈاکٹروں کو ضروری طبی آلات کے ساتھ جلال آباد بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی جانب سے افغانستان کے زلزلہ متاثرین کو 105 ٹن امداد روانہ
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت مشکل کی اس گھڑی میں افغان بھائیوں کو ہرگز تنہا نہیں چھوڑے گی اور خیبر پختونخوا کی حکومت اور عوام افغان بھائیوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘افغانستان ایک مشکل اور کٹھن وقت سے گزر رہا ہے اور ایسے حالات میں افغان عوام کو تنہا چھوڑنا کسی طور درست نہیں۔ خیبر پختونخوا اور افغانستان کے عوام کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور برادرانہ رشتے ہیں، انہی رشتوں کی بنیاد پر اس مشکل وقت میں افغان عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی ہماری ذمہ داری ہے۔’
افغانستان میں زلزلہ
جنگ زدہ افغانستان میں زلزلہ 31 اگست 2025 کی شب آیا تھا جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.0 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے جھٹکے خیبر پختونخوا میں محسوس ہوئے تھے لیکن افغانستان میں مزید 2 بڑے جھٹکے 5.5 اور 6.2 شدت کے آئے جنہوں نے تباہی میں اضافہ کیا۔ زلزلے کا مرکز زیادہ تر مشرقی افغانستان کے کنڑ اور ننگرہار صوبوں میں تھا۔

طالبان حکومت کے مطابق اس زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور اب تک 2,200 سے زائد افراد جاں بحق اور 3,600 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کی رپورٹس کے مطابق صرف کنڑ صوبے میں تقریباً 98 فیصد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں 6,700 سے زائد گھروں کے ملبے تلے لوگ دب گئے تھے۔
شدید بارشوں، بار بار آنے والے آفٹر شاکس اور ناکافی سہولیات نے امدادی کارروائیوں کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں اب بھی ہزاروں افراد بے گھر ہو کر کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور خوراک، ادویات اور خیموں کی سخت قلت کا سامنا ہے۔














