دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ، سیلابی خطرہ بڑھ گیا

منگل 9 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت کی جانب سے ایک بار پھر دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے کے بعد سیلابی صورتحال سنگین ہونے لگی ہے۔ سرکاری اطلاعات کے مطابق بھارت نے پاکستان کو اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے، تاہم یہ عمل سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا جارہا ہے۔

ہریکے اور فیروزپور کے مقامات پر دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کا الرٹ

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) نے عوام کے لیے ہنگامی الرٹ جاری کردیا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ سول انتظامیہ، پاک فوج اور دیگر متعلقہ ادارے ہائی الرٹ پر ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافے کا خدشہ موجود ہے، جس سے نشیبی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔

سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج درمیانے درجے کے سیلاب کی لپیٹ میں

پنجاب سے آنے والا پانی سندھ کی طرف بڑھنے لگا ہے جس کے باعث گڈو اور سکھر بیراج میں درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (FFD) کے مطابق صبح 7 بجے تک کی صورتحال میں گڈو بیراج پر پانی کا اخراج 4 لاکھ 40 ہزار کیوسک سے زائد رہا، جبکہ سکھر بیراج پر یہ بہاؤ 3 لاکھ 50 ہزار کیوسک سے اوپر ہے۔ دونوں مقامات پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔

اس سے قبل پنجند کے مقام پر، جہاں پنجاب کے بڑے دریا آپس میں ملتے ہیں، نہایت اونچے درجے کا سیلاب دیکھا گیا۔ اسی طرح ستلج پر گنڈا سنگھ والا اور راوی پر سدھنائی کے مقامات پر پانی کی سطح ’انتہائی بلند‘ ریکارڈ کی گئی ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بہاؤ بڑھنے کی صورت میں سندھ کے نشیبی علاقے شدید متاثر ہوسکتے ہیں۔

ستلج مزید سر چڑھنے لگا، وہاڑی کے درجنوں دیہات زیرِ آب، ہزاروں متاثر

وہاڑی ضلع سیلاب کی شدید لپیٹ میں ہے کیونکہ دریائے ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔ درجنوں دیہات ڈوب گئے ہیں اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔

محکمہ آبپاشی پنجاب کے مطابق ہیڈ اسلام پر پانی کا بہاؤ 1,25,000 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جبکہ بوریوالا کی تحصیل جملیرا میں یہ بہاؤ 1,70,000 کیوسک سے تجاوز کرگیا۔ میلسی سائفن پر بھی پانی کی سطح 1,17,000 کیوسک سے زیادہ ہے۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق بوریوالا، وہاڑی اور میلسی کے 93 سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں اور 61 ہزار ایکڑ رقبے پر کھڑی کپاس، چاول اور گنے کی فصلیں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔

اب تک تقریباً 80 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے جبکہ 58 ہزار سے زیادہ مویشی بھی نکالے گئے ہیں۔ جملیرا، سہوکا، سالدیرا، مہرو بلوچ اور لڈن کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے لوگوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر بارشیں مزید ہوئیں تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp