اسرائیلی فوج نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں حماس کی اعلیٰ قیادت پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی شِن بیت (داخلی سیکیورٹی ایجنسی) کے تعاون سے کی گئی۔
فوجی بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما کئی برسوں سے تنظیم کی سرگرمیوں کی قیادت کر رہے تھے۔
الجزیرہ کو ایک سینئر حماس ذریعے نے بتایا کہ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب تنظیم کی قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ غزہ جنگ بندی منصوبے پر غور کے لیے اجلاس کر رہی تھی۔
Israel carried out a series of air strikes targeting the leaders of Hamas in Doha city, Qatar. pic.twitter.com/tUwMWS1Sl7
— Eye on Palestine (@EyeonPalestine) September 9, 2025
مزید پڑھیں: اسرائیل نے دوحہ میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، غزہ میں ایک اور رہائشی عمارت زمین بوس
غزہ کی پٹی میں تازہ ترین اسرائیلی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 35 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں 7 وہ شہری بھی شامل ہیں جو امداد کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔
طبی حکام کے مطابق غزہ شہر کی ایک اور بلند رہائشی عمارت مکمل طور پر تباہ کر دی گئی جس کے باعث سینکڑوں افراد بے گھر ہوگئے۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چند روز قبل اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے بیرونِ ملک مقیم حماس رہنماؤں کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی، اور چند گھنٹے قبل ہی اسرائیلی وزیر خارجہ گڈعون سار نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے امریکی پیش کردہ جنگ بندی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی مغویوں کو فوری رہا کیا جائے، ڈونلڈ ٹرمپ کی حماس کو آخری وارننگ
ادھر اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے موجودہ حکومت کو ’اسرائیل کی تاریخ کی بدترین حکومت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نظامِ تعلیم، سلامتی اور خارجہ پالیسی کو تباہ کر رہی ہے۔
ان کے مطابق ’وقت آگیا ہے کہ اسرائیل ایک جدید، شفاف ریاست بنے، نہ کہ ایک کرپٹ اور پسماندہ تیسری دنیا کا ملک‘۔
قطر کو اسرائیلی حملے سے قبل خبردار کیا تھا، وائٹ ہاؤس کا انکشاف
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کی جانب سے دوحا پر حملے سے پہلے قطر کو خبردار کر دیا تھا۔
وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی فوج کی اطلاع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری طور پر خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو ہدایت دی کہ وہ قطر کو متوقع حملے سے آگاہ کریں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا امیرِ قطر سے ٹیلیفونک رابطہ، دوحا میں اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت
لیویٹ نے کہا کہ ایک خودمختار ملک قطر، جو امریکا کا قریبی اتحادی ہے اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ہمارے ساتھ مل کر خطرات مول لے رہا ہے، پر یکطرفہ بمباری نہ تو اسرائیل کے مقاصد کے لیے فائدہ مند ہے اور نہ ہی امریکا کے لیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اسرائیل کا مقصد حماس کو ختم کرنا ہے جو غزہ کے عوام کی بدحالی سے فائدہ اٹھا رہا ہے لیکن یہ طریقہ خطے کے امن کے لیے نقصان دہ ہے۔
پاکستان کی قطر میں اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت، معصوم شہریوں کے تحفظ پر زور
پاکستان نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کیے گئے بمباری کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جس میں ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا گیا اور معصوم شہریوں کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہوا۔
وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ غیر قانونی اور بزدلانہ حملہ نہ صرف قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ بھی ہے۔
On behalf of the people and Government of Pakistan as well as on my own behalf, I strongly condemn the unlawful and heinous bombing in Doha by Israeli forces, targeting a residential area, and endangering the lives of innocent civilians. Our deepest sympathies and solidarity are…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 9, 2025
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان پوری طرح قطر کے امیر، اعلیٰ شان شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، شاہی خاندان اور عوام کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نہ صرف قطر کے ساتھ کھڑا ہے بلکہ فلسطینی عوام کے ساتھ بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنی مضبوط حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے اس اقدام کو غیر ضروری اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔
‘قطر کی خودمختاری پر حملہ ناقابل قبول’
صدر مملکت نے بھی اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس جارحیت سے بے گناہ شہریوں میں خوف و ہراس اور جانی نقصان ہوا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ قطر کی خودمختاری پر ایسا حملہ ناقابل قبول ہے اور اس طرح کے اقدامات پورے خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ صدر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان قطر کی قیادت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
دوحا میں اسرائیلی حملہ قطر کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے، انتونیو گوتریس
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دوحا میں اسرائیلی حملے کو ’قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔
ایک نیوز بریفنگ کے دوران انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ وہ ایک ایسے ملک پر حملے کی مذمت کرتے ہیں جو ’جنگ بندی کروانے اور یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں میں مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔‘
مزید پڑھیں: ’غزہ میں کچھ یرغمالی مر چکے‘، ٹرمپ کا دعویٰ
ان کا کہنا تھا کہ تمام فریقین کو مستقل جنگ بندی کے لیے کام کرنا چاہیے نہ کہ اسے تباہ کرنے کے لیے۔
قطر کی دوحا میں اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
قطر کے دارالحکومت دوحا کے علاقے کتارا میں دھماکے اور آگ بھڑکنے کے بعد قطر نے اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
قطری وزارتِ خارجہ نے بیان میں کہا کہ یہ بزدلانہ کارروائی حماس رہنماؤں کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور قطری اور قطر میں مقیمین کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل حماس جنگ کے دوران غزہ میں 21 ہزار بچے معذوری کا شکار ہوگئے، اقوام متحدہ کا انکشاف
وزارت نے بتایا کہ سیکیورٹی اور سول ڈیفنس ادارے فوری طور پر حرکت میں آ گئے ہیں اور تحقیقات اعلیٰ سطح پر جاری ہیں۔
قطر نے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ وہ اس اسرائیلی جارحیت کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گا اور یہ کہ مزید تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔
ایران کی قطر پر اسرائیلی حملے کے مذمت، امریکا کی اپنی شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بغائی نے سرکاری ٹی وی پر گفتگو کے دوران قطر پر اسرائیل کے حملے کو ’بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی‘ اور ’قطر اور فلسطینی مذاکرات کاروں کی قومی خودمختاری پر حملہ‘ قرار دیا ہے۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’یہ واقعہ خطے اور عالمی برادری کے لیے ایک ’سنجیدہ پیغام‘ ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کا قطر میں حماس قیادت پر حملہ، سینیئر رہنما خلیل الحیہ شہید
دوسری جانب قطر میں امریکی سفارتخانے نے اپنے اہلکاروں کو محفوظ رہنے کی ہدایایات جاری کی ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ امریکی شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ جہاں ہیں وہیں پناہ لیں۔
دوحا میں حماس رہنماؤں پر حملے کے وقت وزیرِ اعظم نیتن یاہو کہاں تھے؟
اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی شن بیت کا کہنا ہے کہ جس وقت قطر کے دارالحکومت دوحا میں حماس کے وفد کو نشانہ بنایا گیا اس وقت اسرائیلی وزیرِ اعظم ایجنسی کے ہیڈکوارٹر میں موجود تھے۔
شن بیت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’حماس کی اعلیٰ قیادت‘ پر حملہ ایجنسی اور اسرائیلی فوج کا مشترکہ آپریشن تھا۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی: حماس نے تجویز قبول کر لی، اسرائیلی جواب کا انتظار ہے، قطر
شن بیت کے ترجمان کے مطابق دوحا میں کیے گئے حملے کے وقت وزیرِ دفاع اسرائیلی کاٹز بھی ایجنسی کے ہیڈکوارٹر میں موجود تھے۔
سعودی عرب کا قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
سعودی وزارتِ خارجہ نے قطر پر اسرائیلی حملے کو غاصبانہ اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اور تعاون کا اظہار کرتا ہے اور اس کے لیے ہر ممکن سہارا فراہم کرے گا۔
سعودی عرب نے خبردار کیا کہ اسرائیلی اقدامات سنگین نتائج کا باعث بنیں گے، کیونکہ یہ مجرمانہ کارروائیاں کھلے عام بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
مزید پڑھیں: حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ شہید ہوگئے، اسرائیلی وزیر دفاع کا دعویٰ
وزارتِ خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس جارحیت کی مذمت کرے اور اسرائیلی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جو خطے کے امن اور استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔














