پیر کی شب تیونس کی بندرگاہ سیدی بوسعید پر لنگر انداز غزہ جانے والے فلوٹیلا کی ایک کشتی پر اچانک ڈرون حملے سے دھماکا ہوا۔
حملے کے بعد کشتی کے عرشے پر آگ بھڑک اٹھی جسے وہاں سوار مسافروں نے بجھا دیا۔ فلوٹیلا میں شامل ‘فیملی شپ’ نامی یہ جہاز اُن درجنوں کشتیوں میں شامل ہے جو اس وقت تیونس میں موجود ہیں اور غزہ کے لیے روانگی کی تیاری کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کے لیے خلیجی جہازوں کا بیڑا روانہ
فلوٹیلا کے ارکان نے کہا ہے کہ اب تک تیونسی پانیوں میں لنگر انداز ان کے دو جہاز ڈرون حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ روز فلوٹیلا کی ایک اور کشتی کو تیونس کے پانیوں میں ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا تاہم اس پر سوار تمام مسافراورعملہ محفوظ رہا۔
BREAKING!!‼️
Second attack on the Flotilla, still in Tunisian waters, in two days!
Video evidence suggests that a drone – with no light so it could not be seen – dropped a device 👇that set the deck of the Alma boat on fire.
Look by yourself and draw your conclusions https://t.co/ZQylq6aLYD pic.twitter.com/bJ8QaSzTho
— Francesca Albanese, UN Special Rapporteur oPt (@FranceskAlbs) September 9, 2025
بیان کے مطابق پرتگالی پرچم بردار کشتی کو، جس پر فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی موجود تھی، آگ لگنے سے مین ڈیک اور ذخیرہ گاہ میں نقصان پہنچا۔
تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق تیونس کی نیشنل گارڈ کے ترجمان نے ڈرون حملے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی معائنے میں دھماکے کا منبع کشتی کے اندر سے ظاہر ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انسانی تاریخ کا سب سے بڑا مشن، گریٹا تھنبرگ غزہ کا اسرائیلی محاصرہ توڑنے نکل کھڑی ہوئیں
یہ فلوٹیلا ایک بین الاقوامی مہم ہے جو 44 ممالک کے نمائندوں کی حمایت سے عام شہری کشتیوں کے ذریعے غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
فلوٹیلا میں دنیا کی کئی نمایاں شخصیات شریک ہیں، جن میں ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور بارسلونا کی سابق میئر آدا کولو شامل ہیں، جب کہ اٹلی کی پارلیمنٹ کے 4 ارکان بھی اس مہم میں شمولیت کے لیے تیار ہیں۔