ڈھاکا یونیورسٹی میں طلبہ یونین کے انتخابات میں جماعت اسلامی کی برادر تنظیم ’بنگلہ دیش اسلامی چھاترا شبر‘ نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔ نائب صدارت، جنرل سیکرٹری اور اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری کی نشستوں پر چھاترا شِبر کے نامزد امیدواران بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگئے۔
موصولہ نتائج کے مطابق کے نائب صدارت کے لیے اسلامی چھاترا شبر کے صادق قیم 14042ووٹ لے کر منتخب، بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی(سربراہ خالدہ ضیا) کی حامی طلبہ تنظیم چھاترا دَل کے عابد الاسلام نے 5708 ووٹ ، شمیم حسین نے 3389 ووٹ اور امامہ فاطمہ نے 3389 ووٹ حاصل کیے۔
جنرل سیکرٹری کی نشست کے لیے چھاترا شبر کے ایس ایم فرھاد 10794 ووٹ لے کر منتخب، چھاترا دل کے تنویر حمیم نے 5283 ووٹ اور مگمولرباسو نے 4949 ووٹ لیے۔
اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری کی نشست کے لیے اسلامی چھاترا شبر کے محمد محی الدین 11772 ووٹ لے کر منتخب، چھاترا دل کے تنویر الہادی نے 5064 ووٹ، اور اشریفہ خاتون نے 900 ووٹ لیے۔
واضح رہے کہ یونیورسٹی سطح پر نائب صدر، جنرل سیکرٹری، اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل سمیت یونین کی 28 نشستوں کے لیے 471 امیدوار مدمقابل تھے، صدر کا عہدہ نہیں ہے، اس کے علاوہ یونیورسٹی کے 18 ہالز کی سطح پر بھی 234 نشستوں کے لیے یونین کے انتخابات ہوئے ہیں، جن پر 1035 امیدواران مدمقابل تھے۔ باقی سب نشستوں کے نتائج آنا باقی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس کوٹہ مخالف تحریک ڈھاکہ یونیورسٹی ہی سے شروع ہوئی تھی جو بعدازاں حکومت مخالف طلبہ انقلاب میں تبدیل ہوگئی، اس میں بنیادی طور پر عام طلبہ ’بنگلہ دیش جنرل اسٹوڈنٹس رائٹس پروٹیکشن کونسل‘ کے پرچم تلے شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے بنگلہ دیشی ووٹرز کس جماعت کو برسراقتدار لانا چاہتے ہیں؟ رائے عامہ کا جائزہ سامنے آگیا
جماعت اسلامی کی برادر تنظیم ’اسلامی چھاترا شبر‘ نے ابتدا میں اس احتجاج کی کھلے عام قیادت نہیں کی، تاہم بعض رپورٹس کے مطابق شبر کے کارکن پسِ پردہ احتجاج میں شریک رہے۔ بعض مقامات پر مظاہروں اور ہڑتالوں کے دوران شبر کے طلبہ سامنے آئے، مگر انہوں نے اپنی شناخت زیادہ نمایاں نہیں کی۔
دوسری طرف حسینہ واجد حکومت اور اس دور کے سرکاری نے بارہا الزام لگایا کہ شبر کے ’تشدد پسند عناصر‘ تحریک کو سبوتاژ کر سکتے ہیں، لیکن خود احتجاج کرنے والے طلبہ اور ان کی قیادت نے اس الزام کو سرے ہی سے مسترد کیا۔