ایران افغانستان سرحد پر افغان تارکین وطن پر ایرانی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے سیدھی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں کم از کم 6 افغان جاں بحق، متعدد زخمی ہوگئے۔
ہیومن رائٹس آرگنائزیشن حال وش کی رپورٹ کے مطابق ایرانی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 6 افغان تارکینِ وطن ہلاک اور متعدد شدید زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب افغان شہری غیر قانونی طور پر ایران کی سرحد عبور کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
واقعے کی تفصیلات
فائرنگ صوبہ سیستان میں اُس وقت ہوئی جب تقریباً 120 افغان شہری سرحد عبور کرنے کی کوشش میں تھے۔ رپورٹ کے مطابق ایرانی فورسز نے براہِ راست فائرنگ کی جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
واقعے کے بعد ایرانی سیکیورٹی فورسز نے تقریباً 40 افغان تارکینِ وطن کو حراست میں لے لیا۔
یہ بھی پڑھیے ایران کی جانب سے 11 لاکھ افغان مہاجرین کو بے دخل کردیا گیا
زخمیوں میں احسان اللہ تاجک، نصر اللہ بارکزاہی، حزب اللہ بارکزاہی، وائی بارکزاہی اور بشیر احمد بارکزاہی شامل ہیں۔
کئی زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت کو تشویشناک قرار دیا گیا ہے۔
سرکاری ردِ عمل
واقعے کے حوالے سے تاحال نہ ایرانی حکام اور نہ ہی افغان حکومت کی جانب سے کوئی بیان سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران نے افغان سرحد پر باڑ لگانے کا فیصلہ کیوں کیا؟
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق، ایران میں سرحد پار کرنے والے افغان شہری اکثر ایسے ہی خطرات سے دوچار ہوتے ہیں۔ گزشتہ سال بھی ایرانی سرحدی علاقوں میں 300 سے زائد افغان تارکین وطن پر فائرنگ کی گئی تھی، جس میں متعدد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔
یہ واقعہ ایران افغانستان سرحد پر جاری انسانی بحران کی ایک اور مثال ہے، جہاں غربت، بے روزگاری اور جنگ سے بھاگنے والے افغان شہری بہتر مستقبل کی تلاش میں جان کی بازی لگا دیتے ہیں۔