معروف پاکستانی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی موت سے متعلق تحقیقات میں تیار کی گئی حتمی میڈیکو لیگل رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ان کے ملبوسات پر خون کے نشانات موجود تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حمیرا اصغر کی فائنل میڈیکولیگل رپورٹ مرتب کر لی گئی، جس میں بتایا گیا کہ ان کی ٹی شرٹ اور ٹراؤزر پر خون کے دھبے پائے گئے، تاہم ان دھبوں سے ناکافی انسانی ڈی این اے حاصل ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: حمیرا اصغر مبینہ قتل کیس: عدالت نے اہم فیصلہ سنا دیا
رپورٹ کے مطابق ملنے والی لاش مکمل نہیں تھی بلکہ صرف ہڈیاں موجود تھیں، تمام ہڈیاں سلامت تھیں مگر جسمانی اعضا دستیاب نہیں ہوئے۔
دستاویز کے مطابق جسمانی اعضا نہ ہونے کے باعث موت کی حتمی وجہ معلوم نہیں کی جاسکی۔
پولیس ذرائع نے کہا کہ خون اور ڈی این اے سے متعلق کوئی ڈیٹا بینک موجود نہیں، اگر ایسی سہولت میسر ہوتی تو کیس کی تفتیش میں بڑی پیش رفت ممکن تھی۔ رپورٹ میں مزید واضح کیا گیا کہ لاش سے کسی قسم کے نشہ آور یا زہریلے مادے کے آثار نہیں ملے۔
یاد رہے کہ 8 جولائی کو حمیرا اصغر کی لاش کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی، وہ گزشتہ سات برس سے اسی فلیٹ میں رہائش پذیر تھیں اور 2018 میں لاہور سے کراچی منتقل ہوئی تھیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی کے مطابق اداکارہ فلیٹ میں اکیلی مقیم تھیں، انہوں نے یہ فلیٹ 2018 میں کرائے پر لیا تھا لیکن 2024 سے کرایہ ادا نہیں کر رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’ماں کہلانے کی مستحق نہیں تھیں؟‘، غزالہ جاوید کی حمیرا اصغر کی والدہ پر کڑی تنقید
بعد ازاں کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ میں مالک مکان نے مقدمہ دائر کیا تھا، بیلف کے فلیٹ پر پہنچنے پر دروازہ بند ملا، جب اسے توڑا گیا تو اندر کمرے میں زمین پر اداکارہ کی لاش موجود تھی۔














