دبئی اب دنیا کے امیر ترین شہروں کی فہرست میں لندن، پیرس اور میلان کے ساتھ کھڑا ہے۔
تازہ رپورٹ کے مطابق شہر میں اس وقت 86 ہزار کروڑ پتی، 251 سو کروڑ پتی اور 23 ارب پتی رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب اور دبئی کے 3 نئے ٹاور پروجیکٹس، دنیا کے بلند ترین تعمیراتی ریکارڈز ٹوٹنے کو تیار
جون 2025 تک دبئی میں کل سرمایہ جسے فوری طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، ایک اعشاریہ ایک ٹریلین ڈالر (تقریباً چار ٹریلین درہم) تک پہنچ چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ترقی کی یہی رفتار جاری رہی تو 2040 تک دبئی ان شہروں کو پیچھے چھوڑ کر خطے کا سب سے دولت مند شہر بن سکتا ہے۔
دبئی کیوں دولت مندوں کی پسند ہے
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دبئی کو امیر افراد کے لیے پرکشش بنانے میں کئی عوامل شامل ہیں۔
یہ شہر محفوظ اور مستحکم ہے، یہاں ٹیکس بہت کم ہیں، پراپرٹی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور یہ دنیا کے ہر حصے تک براہِ راست فضائی رابطہ فراہم کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ صحت اور تعلیم کے عالمی معیار کے ادارے اور سال بھر دستیاب تفریحی سہولتیں بھی سرمایہ کاروں اور ریٹائر ہونے والے امیروں کو اپنی جانب کھینچتی ہیں۔
خاندانی دفاتر اور بڑھتی آبادی
دبئی میں سرمایہ داروں کے خاندانی دفاتر تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ صرف جون 2025 تک شہر میں 250 سے زیادہ دفاتر قائم ہو چکے تھے۔
ان میں زیادہ تر وہ ہیں جو کوویڈ کے بعد شروع کیے گئے اور جن کے مالکان کا تعلق افریقہ، بھارت، روس، برطانیہ اور مشرق وسطیٰ سے ہے۔
آبادی کے لحاظ سے بھی دبئی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے اور حالیہ اعداد و شمار کے مطابق شہر کی آبادی چار ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔
عالمی مرکز کی حیثیت
ماہرین کے مطابق دبئی کی یہ ترقی اس کی اسٹریٹجک پوزیشن، جدید قوانین اور ٹیکنالوجی کے امتزاج کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دبئی 2032 میں، کار واش کے منفرد طریقے نے سب کو حیران کردیا
سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ دبئی اب صرف کاروبار اور رہائش کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ محفوظ کرنے اور اگلی نسلوں تک منتقل کرنے کے لیے بھی ایک اہم عالمی مرکز بنتا جا رہا ہے۔