سپریم کوٹ نے رشتہ نہ ملنے پر خاتون پر تیزاب پھینکنے کے جرم میں عمر قید کی سزا پانیوالے شہری فاروق شاہ کے مقدمہ میں شامل انسداد دہشت گردی کی دفعات خارج کردی ہیں۔
درخواست گزار فاروق شاہ نے عمر قید کی سزا کیخلاف سپریم کورٹ اپیل دائر کر رکھی تھی، جس کی سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے کی۔۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں تیزاب گردی کی روک تھام کے لیے ‘ایسڈ کنٹرول ایکٹ 2025’ کا ڈرافٹ منظور
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کو 13 سال سے جیل میں رکھا گیا ہے جبکہ گواہوں کے بیانات میں تضاد موجود ہے۔
تاہم وکیل استغاثہ نے کہا کہ رشتہ مانگنے پر انکار کے بعد ملزم نے متاثرہ خاتون پر تیزاب پھینکا، جس کے سنگین نتائج سامنے آئے۔
مزید پڑھیں: تیزاب گردی کا معاملہ، سپریم کورٹ نے وکیل صفائی کو تیاری کے لیے وقت دیدیا
مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے سے متعلق عدالتی استفسارپروکیل استغاثہ نے وضاحت کی کہ پنجاب میں 2012 میں قانون میں ترمیم کے ذریعے تیزاب گردی کوانسداد دہشت گردی کے شیڈول میں شامل کیا گیا تاکہ اسپیڈی ٹرائل ممکن ہو، جبکہ یہ واقعہ 2013 کا ہے۔
عدالت نے انسداد دہشت گردی کی دفعات کیس سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا، جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم نے خاتون پر تیزاب پھینک کرانتہائی غلط کام کیا۔ ’ناکام عاشق تھا تو خود اپنے آپ کو مار کر تاریخ میں نام پیدا کرتا۔‘
مزید پڑھیں: پنجاب میں تیزاب گردی کی روک تھام کے لیے ‘ایسڈ کنٹرول ایکٹ 2025’ کا ڈرافٹ منظور
عدالتی فیصلے کے مطابق، انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم ہونے کے بعد مجرم فاروق شاہ عمر قید کی سزا مکمل کرکے رہا ہو جائے گا۔