پاک افغان ارلی ہارویسٹ پروگرام: بلوچستان کے زمیندار اس کو معیشت کے لیے خطرہ کیوں قرار دے رہے ہیں؟

جمعرات 11 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان اور افغانستان کے درمیان حال ہی میں طے پانے والا ارلی ہارویسٹ پروگرام، جسے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون کو بڑھانے کے لیے ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے، بلوچستان کے زمینداروں اور تاجروں کے لیے شدید تشویش کا باعث بن گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں آٹے کا بحران کیسے پیدا ہوا؟

مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ان کی محنت اور پیداوار کو تباہ کرنے اور معیشت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

معاہدے کے مطابق ایک سال کی مدت کے دوران پاکستان سے کیلا، کینو، آلو اور آم افغانستان برآمد ہوں گے جبکہ افغانستان سے انار، انگور، ٹماٹر اور سیب پاکستان درآمد کیے جائیں گے۔

ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے سینیئر ایڈوائزر کمال شیر یار خان کے مطابق اس پروگرام کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو وسعت دینا اور مستقبل کے بڑے تجارتی معاہدے کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔

ابتدائی پروگرام دونوں ممالک کے درمیان عملی مشکلات اور مواقع کا جائزہ لینے کا ذریعہ بھی ہے۔ لیکن بلوچستان کی تاجر برادری نے اس معاہدے کو مسترد کردیا ہے۔

مزید پڑھیے: دہشتگردی کسی صورت قابل قبول نہیں، بلوچستان کے عوام ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی

ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ کے سینیئر نائب صدر اختر کاکڑ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سالانہ 15 لاکھ ٹن سیب، 5 لاکھ ٹن انگور اور لاکھوں ٹن ٹماٹر پیدا ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے سیب اور انگور دنیا کے بہترین معیار کے ہیں اور ملکی ضرورت سے زیادہ پیداوار کے باوجود حکومت کی عدم توجہی کے باعث کسان برآمدات سے محروم ہیں۔

اختر کاکڑ کا کہنا تھا اب انہی اجناس کو افغانستان سے درآمد کرنا بلوچستان کے زمینداروں کا معاشی قتل ہے۔

حکومت نے ہمیشہ بلوچستان کے وسائل نظر انداز کیے، رہنما زمیندار ایکشن کمیٹی

زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنما قہار آغا نے بھی اس معاہدے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ہمیشہ بلوچستان کے وسائل کو نظرانداز کیا ہے۔

انوہں نے کہا کہ صوبے میں زرعی اجناس کی پیداوار ملکی ضروریات سے کئی گنا زیادہ ہے لیکن کارگو سسٹم اور برآمدی سہولیات نہ ہونے کے باعث کسان عالمی منڈی تک رسائی حاصل نہیں کر پاتے۔

قہار آغا نے کہا کہ یہ پالیسی دراصل صوبے کے زمینداروں کو بھیک مانگنے پر مجبور کر رہی ہے حالانکہ بلوچستان کے وسائل پاکستان کو معاشی طور پر خود کفیل بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

زمینداروں نے واضح طور پر حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر معاہدے پر نظرثانی نہ کی گئی تو وہ بلوچستان بھر میں احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے۔

اس سلسلے میں دھرنے، ریلیاں اور ممکنہ طور پر ٹریفک جام کرنے جیسے اقدامات بھی کیے جا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاک افغان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی زرعی معیشت پہلے ہی پانی کی کمی اور حکومتی عدم توجہی کے باعث دباؤ کا شکار ہے۔ ایسے میں افغان درآمدات مقامی کسانوں کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف

استثنیٰ کسی شخصیت کے لیے نہیں بلکہ صدر و وزیراعظم کے عہدوں کا احترام ہے، رانا ثنا اللہ

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ