بھارت نے کرپٹو کرنسی ریگولیشن کے لیے قانون سازی سے انکار کردیا ہے۔
بھاری میڈیا کے مطابق مودی حکومت نے ملک میں کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قانون سازی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور صرف جزوی نگرانی برقرار رکھنے کی پالیسی اپنائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرپٹو کرنسی کی اجازت: عام کرنسی کو ڈیجیٹل کرنسی میں کیسے منتقل کیا جاسکے گا؟
ایک سرکاری دستاویز کے مطابق حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر ڈیجیٹل اثاثوں کو مالیاتی نظام کا باضابطہ حصہ بنایا گیا تو یہ نظامی خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔
دستاویز میں ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے مؤقف کا حوالہ دیا گیا ہے جس کے مطابق کرپٹو کرنسیز کے خطرات کو ضابطہ سازی کے ذریعے مؤثر انداز میں قابو پانا مشکل ہوگا۔
عالمی سطح پر کرپٹو کرنسیز کی قبولیت میں اضافہ ہوا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں بٹ کوائن کی قیمتیں ریکارڈ سطح تک پہنچیں، جبکہ امریکا نے اسٹیبل کوائنز کے وسیع پیمانے پر استعمال کی اجازت دینے والا قانون بھی منظور کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں کرپٹو کرنسی کا پہلا اہم قومی قانون منظور، صدر ٹرمپ کے دستخط کے منتظر
چین بدستور کرپٹو کرنسیز پر پابندی عائد رکھے ہوئے ہے مگر یوآن سے منسلک اسٹیبل کوائن پر غور کررہا ہے۔ جاپان اور آسٹریلیا بھی ورچوئل اثاثوں کے لیے ریگولیٹری فریم ورک تیار کررہے ہیں لیکن محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔
بھارتی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اگر ملک میں کرپٹو کو ریگولیٹ کیا گیا تو اس سے انہیں ’جواز‘ مل جائے گا اور یہ شعبہ مالیاتی نظام میں جڑ پکڑ سکتا ہے جو کہ خطرناک ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کے دباؤ کے جواب میں چین کا اسٹیبل کوائن منصوبہ کیا ہے؟
تاہم بھارتی حکومت کا مؤقف ہے کہ مکمل پابندی سے بھی مسئلہ ختم نہیں ہوگا کیونکہ پیئر ٹو پیئر ٹرانسفرز اور ڈیسینٹرلائزڈ ایکسچینجز پر ہونے والی تجارت کو روکنا مشکل ہے۔