ایک چینی جوڑا صرف اس وجہ سے طلاق کی دہلیز تک پہنچ گیا کہ دونوں اپنے بچے کا نام رکھنے پر متفق نہ ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون کے گھٹنوں نے خالص سونے کے سینکڑوں دھاگے اگل دیے، یہ کیوں کر ہوا؟
نام پر جاری وہ تنازعہ اس قدر شدت اختیار کر گیا کہ نہ صرف بچے کی پیدائش کا سرٹیفکیٹ جارین نہیں ہو سکا بلکہ ایک سال گزرنے کے بعد بھی اس کی ویکسینیشن ممکن نہ ہو سکی۔
پودونگ نیو ایریا پیپلز کورٹ شنگھائی میں حال ہی میں سنے گئے اس انوکھے کیس میں بتایا گیا کہ جوڑے نے سنہ 2023 میں شادی کی اور اگلے سال ان کے ہاں ایک صحتمند بیٹے کی پیدائش ہوئی مگر خوشیوں کا یہ سلسلہ جلد ہی اس وقت بکھرنے لگا جب والدین اپنے بچے کے نام پر متفق نہ ہو سکے۔
ہر فریق اپنے منتخب کردہ نام پر اصرار کرتا رہا اور ایک دوسرے سے اصل دستاویزات اور پاور آف اٹارنی کا مطالبہ کرتا رہا مگر کوئی بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہ تھا۔ عدالت میں پیش کی گئی شہادتوں سے معلوم ہوا کہ والدین نے علیحدہ علیحدہ اسپتال جا کر اپنے پسندیدہ نام کے اندراج کی کوشش کی لیکن دونوں کی درخواستیں ضوابط کے خلاف ہونے کی وجہ سے مسترد کر دی گئیں۔
مزید پڑھیے: 61 برس پہلے جنسی تشدد کے خلاف کامیاب بچاؤ کرنے والی خاتون بالآخر بری، سزا کیوں ہوئی تھی؟
عدالت نے کہا کہ بچہ ایک سال سے زیادہ عمر کا ہو چکا ہے لیکن اس کے پاس پیدائش کا سرٹیفکیٹ تک نہیں، نہ وہ اپنے خاندان میں رجسٹر ہو سکا ہے اور نہ ہی ویکسینیشن کروائی جا سکتی ہے۔
جج نے زور دیا کہ پیدائش کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بچے کی قانونی شناخت کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے اگر والدین ذاتی اختلافات کی بنا پر اس عمل میں تاخیر کرتے ہیں تو یہ بچے کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور دونوں والدین کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
مزید برآں عدالت نے والدین کو یاد دلایا کہ وہ اپنے بچوں کو جذباتی تنازعات کا ہتھیار نہ بنائیں اور نہ ہی ان تنازعات کی آڑ میں اپنی سرپرستی کی ذمہ داریوں سے پہلوتہی کریں۔
بچے کے حقوق کے تحفظ کے لیے عدالت نے ایک خصوصی حکم جاری کیا جسے ’نوٹس آف کیئر فار مائنر چلڈرن‘ کہا گیا جس میں والدین کو مخصوص مدت کے اندر پیدائش کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا پابند کیا گیا لیکن والدین اصل دستاویزات کی تحویل پر بھی جھگڑنے لگے۔
مزید پڑھیں: مریخ پر زندگی کے آثار: نئے اور مضبوط سراغ مل گئے
بالآخر کئی بار ثالثی کے بعد عدالت نے فیصلہ دیا کہ پیدائش کا اصل سرٹیفکیٹ وقتی طور پر عدالت کی تحویل میں رکھا جائے گا جس کے بعد اسے ماں کے حوالے کیا جائے گا تاکہ وہ بچے کی قانونی رجسٹریشن مکمل کر سکے۔
یہ انوکھا کیس چینی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا اور لوگوں نے شدید ردِعمل کا اظہار کیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’ایسے لوگوں کو بچے پیدا ہی نہیں کرنے چاہییں‘۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں جنات کے خلاف خاتون کے اغوا کا مقدمہ زیرسماعت، تحقیقاتی کمیٹی سرگرم
جبکہ ایک اور کا کہنا تھا کہ ’یہ سب فارغ لوگ ہیں۔ نام تو بعد میں بھی بدلا جا سکتا ہے، یہ صرف بچے کا وقت ضائع کر رہے ہیں، ایسے والدین قابل بھروسہ نہیں‘۔