امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برازیل کے سابق صدر جائیر بولسونارو کو سزا سنائے جانے پر برازیلی سپریم کورٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ بولسونارو اچھے صدر اور اچھے انسان تھے اور یہ فیصلہ ان کے لیے بہت حیران کن ہے۔
برازیلی سپریم کورٹ کا فیصلہ
برازیل کی سپریم کورٹ نے سابق صدر جائیر بولسونارو کو 27 سال 3 ماہ قید کی سزا سنائی۔
ان پر 2022 کے انتخابات کالعدم کرنے کی سازش، مسلح گروہ کا حصہ ہونے اور تشدد پر اکسانے سمیت 5 سنگین الزامات ثابت ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:چارلی کرک کو امریکا کا سب سے بڑا سول اعزاز ’پریزیڈنشیل میڈل آف فریڈم‘ دیا جائے گا، ٹرمپ
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ میں نے وہ مقدمہ دیکھا۔ وہ برازیل کے اچھے صدر تھے۔ یہ بہت حیران کن ہے کہ ایسا فیصلہ آیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ بھی ایسا کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔
Breaking: The Trump-supporting former president of Brazil Jair Bolsonaro has been sentenced to 27 years in prison for attempting a coup. pic.twitter.com/9D84wDQjJe
— No Lie with Brian Tyler Cohen (@NoLieWithBTC) September 11, 2025
انہوں نے مزید کہا کہ بولسونارو ایک شاندار لیڈر تھے، یہ برازیل کے لیے بہت برا ہے۔
امریکا اور برازیل تعلقات میں کشیدگی
ٹرمپ نے برازیل پر مزید پابندیوں کے سوال پر واضح جواب نہیں دیا، لیکن فیصلے کو ناخوشگوار قرار دیا۔
اس سے قبل امریکا نے برازیلی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کیا تھا اور جولائی میں برازیلی سپریم کورٹ کے جج الیگزینڈر ڈی موریس پر بھی پابندیاں لگائی تھیں۔
برازیل میں سیاسی تقسیم
فیصلے کے بعد برازیل میں شدید سیاسی تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔ بولسونارو کے حامیوں نے بڑے شہروں میں احتجاج کیا اور اس فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیا۔
صدر لولا کا مؤقف
موجودہ صدر لولا ڈی سلوا نے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سینکڑوں شواہد ثابت کرتے ہیں کہ بولسونارو نے برازیلی جمہوریت کے خلاف بغاوت کی کوشش کی۔