پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور عالمی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان قطر کی خودمختاری اور سالمیت پر کسی بھی حملے کو ناقابل قبول سمجھتا ہے اور قطر کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔
ترجمان کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی قطر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے قطری قیادت سے ملاقات کے دوران شہید اور زخمی ہونے والوں کے لیے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:قطر پر اسرائیلی حملہ: پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی شدید مذمت
ترجمان کے مطابق وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں قطر کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے اس معاملے پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق صومالیہ اور الجزائر کی حمایت سے طلب کردہ سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا حملہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ انسانی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب غزہ امن معاہدہ مثبت سمت میں آگے بڑھ رہا تھا، ایسے وقت میں اسرائیلی حملہ علاقائی امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔
مزید پڑھیں:قطر پر اسرائیلی حملہ: سلامتی کونسل کی مذمت، قطری وزیراعظم کا دوٹوک مؤقف
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ خودمختار ریاستوں پر اسرائیل کے بار بار حملے تشویشناک ہیں اور اسی پس منظر میں عرب اسلامک سمٹ کا اجلاس دوحہ میں بلایا گیا ہے۔
بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہے اور اپنے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے 10 ستمبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کی انسدادِ دہشت گردی سے متعلق ذیلی تنظیم کی صدارت سنبھال لی ہے اور علاقائی و عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر انسدادِ دہشت گردی کی کوششیں جاری رکھے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کشمیری حریت رہنما شبیر احمد شاہ کو کینسر کے باوجود ضمانت نہ دینے کی بھی مذمت کی۔
ترجمان کے مطابق پاکستان اور ترکیہ کے مابین بھرپور تعلقات ہیں جن میں دفاعی تعاون بھی شامل ہے، ترک وزیر دفاع کا حالیہ دورہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
صدر مملکت آصف زرداری کے دورۂ چین سے متعلق سوال پر وضاحت کی گئی کہ یہ دورہ ہنگامی نوعیت کا نہیں تھا بلکہ پہلے سے طے شدہ تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ بھارت نے حالیہ سیلابوں سے متعلق پیشگی اطلاع دی مگر ماضی کی طرح تفصیلی معلومات فراہم نہیں کی گئیں اور نہ ہی انڈس واٹر کمشنر فورم سے آگاہ کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے نہایت اہم ہے اور اس کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:قطر پر حملہ: برطانوی وزیراعظم اور اسرائیلی صدر کے درمیان ملاقات ’جھڑپ‘ میں بدل گئی
علی امین گنڈاپور کے معطل پاسپورٹ سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ اس حوالے سے وزارت داخلہ وضاحت دے سکتی ہے جبکہ بیرونی ممالک سے مذاکرات اور بات چیت وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ سیلاب کے پس منظر میں بین الاقوامی مدد کی اپیل کرنا وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔ ’وفاقی حکومت جب مناسب سمجھے گی اپیل کرے گی۔‘