وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 19واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں گزشتہ اجلاس کے فیصلوں کی توثیق اور پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کابینہ میں تبدیلیوں کا امکان، کیا وزیراعلیٰ وزرا کی کارکردگی سے خوش نہیں؟
صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ بلوچستان میں پہلی ٹرانس جینڈر پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ پروانشل ایوی ایشن اسٹریٹجی اور 2025 تا 2027 کے تین سالہ ترقیاتی منصوبے کی منظوری دی گئی۔
علاوہ ازیں ساکرن اور کربلا کو تحصیل کا درجہ دینے کی منظوری بھی دی گئی۔ قانون شہادت ترمیمی بل کی صوبائی سطح پر توثیق کی گئی۔ نفرت آمیز مواد کی اشاعت پر پابندی لگانے کا فیصلہ (محکمہ داخلہ کی سفارشات پر) کیا گیا۔ بی ٹیوٹا کے تحت ٹیکنکل انسٹی ٹیوٹ انٹی گریشن کی توثیق کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے بلوچستان کابینہ کا اجلاس، صوبے کی پہلی سوشل میڈیا پالیسی سمیت کونسے اہم فیصلے کیے گئے؟
صوبائی کابینہ نے دالبندین میں جدید پرنس فہد اسپتال کے قیام کی منظوری دی۔ اسی طرح سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق خالق آباد اور شہید سکندر آباد کے نام بحال کرنے کی منظوری دی گئی۔ دی ہاسپٹل ویسٹ مینجمنٹ رولز 2025 کی بھی منظوری دی گئی۔ جبکہ افغانستان جانے والے ورلڈ فوڈ پروگرام کی ترسیلات کو ڈویلپمنٹ چارجز سے استثنیٰ قرار دیا گیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا خطاب
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی کابینہ کے فیصلے بلوچستان کے عوامی مفاد اور دیرپا ترقی کی ضمانت ہیں۔ ہماری حکومت اقلیتوں، خواتین اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ صوبے میں صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ کے فیصلے شفافیت اور گڈ گورننس کے عملی مظہر ہیں۔ ہماری حکومت تمام طبقات کو ساتھ لے کر آگے بڑھنے پر یقین رکھتی ہے۔













