بھارت پاکستان آ کر نہیں کھیل سکتا تو ہم بھی وہاں نہیں جائیں گے: نجم سیھٹی کا دوٹوک موقف

ہفتہ 13 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ: ’’ اگر بھارت ایشیا کپ کے لیے غیر جانبدار مقام چاہتا ہے تو ہم بھی ورلڈ کپ کے لیے ایسا ہی چاہتے ہیں۔‘‘

نجم سیٹھی کا ایک بھارتی اخبار کو تفصیلی انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ایشیا کپ کا انعقاد کسی غیر جانبدار مقام پر بھی ہو سکتا ہے جبکہ ہم ’ورلڈ کپ‘ بھارت میں کرانے کی تجویز بھی رکھتے ہیں۔

پاکستان بھارت کے ساتھ کہیں بھی کرکٹ کھیلنے کے لیے تیار ہے لیکن ایک بھارت ہے جو بھارت کے اندر ہی پاکستان سے ہارنے کے خوف سے ایشیا کپ یا ورلڈ کپ کا انعقاد کہیں اور چاہتا ہے۔

سوال: ایشیا کپ بارے پاکستان کی اپنی کیا پالیسی ہے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ:’’ ہم جے شاہ اور دیگر ساتھیوں کے حتمی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں کہ آیا وہ اس غیر جانبدار مقام (ہائبرڈ ماڈل) کو قبول کرتے ہیں جو ہم نے تجویز کیا تھا یا نہیں۔ جیسے ہی ’ہائیبرڈ ماڈل ‘ کا مسئلہ حل ہو جائے گا، ہم اس مسئلے سے نمٹ لیں گے کہ ہم میچ کس نیوٹرل مقام پر کھیل سکتے ہیں۔

سوال: کیا ’اے سی سی ‘ کو پاکستان سے باہر کسی مقام پر کھیلنے کے لیے آمادہ کر لیا گیا ہے؟

نجم سیٹھی نے کہا کہ نہیں ہم نے اس بارے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ میرے خیال میں سب سے بہتر یہی ہوگا کہ ہم سب مل بیٹھیں اور باہمی طور پر ایسے مقام کا انتخاب کریں جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ یہ متحدہ عرب امارات، سری لنکا میں ہو گا یا کوئی تیسرا مقام بھی ہو سکتا ہے۔ ابھی اس بارے ہم کوئی حتمی بات نہیں کر سکتے۔

پہلا سوال تو یہ ہے کہ کیا ہمارے لیے ’ہائبرڈ ماڈل‘ قابل قبول ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ اگر ’اے سی سی‘ کا اصرار ہے کہ تمام کھیل ایک مقام پر کھیلے جائیں تو ہم ایشیا کپ نہیں کھیلیں گے۔

سوال: اصل میں ’ہائبرڈ ماڈل‘ ہے کیا ؟

نجم سیھٹی نے کہا کہ تمام ٹیمیں (بھارت کے علاوہ) جو پاکستان سے کھیلنے والی ہیں، ہر ٹیم پاکستان میں 4 میچز کھیلے گی اور اس کے بعد وہ ہوائی جہاز میں بیٹھیں اور غیر جانبدار مقام پر چلے جائیں جہاں ہم باقی میچ کھیلیں گے۔ ہم نے ایک شیڈول دیا ہے جس میں تمام لاجسٹک مسائل کا خیال رکھا گیا ہے ہم چاہتے ہیں اس میں کوئی مخالفت نہیں ہونی چاہیے۔

سوال: ہائبرڈ ماڈل پر اصرار کیوں؟ پاکستان میں میچز کا انعقاد آپ کے لیے کیوں اور کتنا ضروری ہے؟

نجم سیھٹی کا کہنا تھا کہ: ’’ بدقسمتی سے سیاست کھیل میں آ گئی ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے ماضی میں جو وعدے کیے ہیں ان کا ہمیں کوئی اچھا نتجیہ یا تجربہ سامنے نہیں آیا۔

بشمول حکومت ایک مضبوط عوامی رائے ہےکہ کچھ بھی ہوباہمی تعاون ہونا چاہیے۔ ہم 2008 سے لے کر اب تک دو بار بھارت جا چکے ہیں لیکن بھارت پاکستان نہیں آ رہا ہے۔ ہم نےکوئی اعتراض نہیں کیا کیوں کہ ہم مثبت سوچتے ہیں۔

ہاں یہ سچ ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال ایک مسئلہ ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں تمام ممالک کے کرکٹرپاکستان آچکے ہیں۔ بھارت وہ واحد ملک ہے جو اب بھی پاکستان آنے سے انکاری ہے لیکن وہ اب سیکیورٹی کو مسئلہ کے طور پر پیش نہیں کر سکتا۔

ایک اور سوال کے جواب میں نجم سیٹھی نے کہا کہ : اگر کسی سیاسی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے’بی سی سی آئی‘ پاکستان آنے سے قاصر ہے اور دیگر تمام ممالک پاکستان میں کھیلنے کے لیے تیار ہیں تو میرے خیال میں باہمی تعاون کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم بھارت سے بھی یہی کہیں۔ ’اگر آپ پاکستان نہیں آئیں گے تو ہم ہندوستان نہیں جائیں گے۔ اب ایسا ہی ہوگا۔

ایک اور سوال کے جواب میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ:’’ہائبرڈ ماڈل ورلڈ کپ اور چیمپئنز ٹرافی کے لیے بہترین حل ہے۔ اگر ہندوستان اب ایک غیر جانبدار مقام حاصل کرنا چاہتا ہے اور ہائبرڈ ماڈل کو قبول کرتا ہے تو ہم ورلڈ کپ میں اسی ہائبرڈ ماڈل کا استعمال کریں گے۔

پاکستان اپنے ورلڈ کپ کے میچ ڈھاکہ یا کسی دوسرے مقام پر کھیل سکتا ہے جس پر ہندوستان راضی ہو۔ اسی طرح چیمپئنز ٹرافی میں باقی تمام ممالک پاکستان آ کر کھیل سکتے ہیں لیکن بھارت نیوٹرل مقام پر کھیل سکتا ہے۔ تو یہ ایک ایسا ماڈل ہے جو کھیل کے تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے بہترین ہے۔

سوال: کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت میں کرکٹ کے منتظمین کو سرحد پار کھیلوں کی منصوبہ بندی کرنا چھوڑ دینا چاہیے، کیونکہ ان کا ان چیزوں پر کوئی کنٹرول نہیں ہے؟

نجم سیھٹی نے کہا کہ: ’’نہیں جہاں تک ’آئی سی سی‘ کا تعلق ہے، یہ نہ بھولیں کہ ہندوستان میں کھیلنا بہت ضروری ہے۔ میں جو سمجھتا ہوں وہ یہ ہے کہ بھارت اس وقت آبادی کے لحاظ سے ایک بڑی منڈی ہے۔

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ بھارت میں ٹکٹ بھی زیادہ فروخت ہوتے ہیں، یہی ایک وجہ ہے کہ آئی سی سی بھارت میں جا کر کھیلنا زیادہ بہتر سمجھتا ہے، میں بھی اس کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ یہ ریت میں سر چھپانے اور یہ کہنے کا سوال نہیں ہے کہ ہمیں کوئی مسئلہ ہے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ ہمیں ایک حل تلاش کرنا ہوگا اور اس کا حل یہ ہے کہ بھارت کو پاکستان میں آکر کھیلنا ہوگا اور یہ معاملہ ختم ہو جانا چاہیے۔ اب میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ بھارتی والی بال اور کبڈی کی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں تو بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاکستان آنے میں کیا مسئلہ ہے؟

انہوں نے کہا کہ میرا شک ہے کہ بھارت اپنے ملک میں پاکستان سے ہارنے سے ڈرتا ہے اور پھر پاکستان میں آ کر بھی پاکستان سے ہارنے سے ڈرتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ سے میرے اچھے تعلقات ہیں، معلومات ہیں کہ وہ آئی سی سی کا سربراہ بننا چاہتے ہیں۔

جے شاہ ایشیا کپ سے متعلق حتمی فیصلے کا اعلان کیوں نہیں کررہے

انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے جو ایشین کرکٹ کونسل میں مؤقف اختیارکرنا تھاکرلیا، جے شاہ کیوں نہیں ایشیاکپ سے متعلق حتمی فیصلے کا اعلان کر رہے؟ پی سی بی نہیں بلکہ بھارتی کرکٹ بورڈ ضد کر رہاہے،ہم تو کہتےہیں کہ پاکستان بھارت میں اور بھارت پاکستان آکرکھیلے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان متعدد بار 2008 کے بعد بھارت کھیلنےگیا، پاکستان نے بھارت کی مہمان نوازی کا ثبوت 2008 میں دیا، دہلی میں فسادات کے وقت کرکٹ بند تو نہیں ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تمام بڑی ٹیمیں پاکستان آکرکھیلی ہیں، پاکستان کا دورہ کرنے والی ٹیمیں بے وقوف نہیں ہیں، بھارت کی دیگرکھیلوں کی ٹیم پاکستان کھیل کرگئیں تو پھرکرکٹ میں کیاضد ہے؟

نجم سیٹھی نے مطالبہ کیا کہ ایشیاکپ کی تاریخ کا جلد اعلان کیاجائے تاکہ تنازع ختم ہو،پاکستان اور بھارت کی کرکٹ سےعوام اور حکومتیں خوش ہوں گی، امن پر اعتماد کرتاہوں، پاکستان اور بھارت کی کرکٹ کا حامی ہوں، پاکستان اور بھارت کا ایک دوسرے کے ملک میں کھیلنا امن کا پیغام دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp