امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قدامت پسند رہنما اور ان کے قریبی اتحادی چارلی کرک کے مبینہ قاتل کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق مشتبہ شخص نے خود کو حکام کے حوالے کر دیا۔
صدر ٹرمپ نے فوکس نیوز سے گفتگو میں کہا کہ وہ اب ہماری تحویل میں ہے۔ کسی بہت قریبی شخص نے ہی اسے پولیس کے حوالے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس میں ایک پادری، ایک امریکی مارشل اور مشتبہ شخص کا والد شامل تھے۔
رپورٹس کے مطابق حملہ آور ازخود پولیس ہیڈکوارٹر پہنچا اور وہاں گرفتاری دی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگرچہ اسے حراست میں لے لیا گیا ہے لیکن حالات میں تبدیلی بھی ممکن ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا میں چارلی کرک کی ہلاکت؛ سابق روسی صدر نے الزام یوکرین نواز لبرلز پر دھر دیا
یوٹا کے حکام صبح 9 بجے (امریکی وقت) ایک پریس کانفرنس کریں گے، جس میں گورنر اسپینسر کاکس، ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔
31 سالہ چارلی کرک کو بدھ کے روز یوٹا ویلی یونیورسٹی میں تقریر کے دوران نشانہ بنایا گیا تھا۔ وہ گولی لگنے کے بعد اسٹیج پر گر گئے اور موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
عینی شاہدین کے مطابق وہ ’ٹرانس جینڈر شوٹرز اور ماس شوٹرز‘ سے متعلق سوال کا جواب دے رہے تھے کہ اچانک فائرنگ ہوئی۔
تحقیقات کے مطابق حملہ آور نے یونیورسٹی کی چھت سے قریباً 200 گز کے فاصلے سے بولٹ ایکشن رائفل سے گولی چلائی اور موقع سے فرار ہوگیا۔
مزید پڑھیں: چارلی کرک کے قاتل کی تلاش ، اطلاع دینے والے کو کتنا انعام ملے گا؟
ایف بی آئی نے نوجوان مشتبہ شخص کی تصاویر جاری کی تھیں اور اطلاع دینے پر ایک لاکھ ڈالر انعام رکھا تھا۔ بعد ازاں اس کی رائفل قریبی جنگل سے برآمد کی گئی۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کرک کی میت کو ایئر فورس ٹو کے ذریعے ایریزونا منتقل کیا۔ صدر ٹرمپ نے اس قتل کو سیاسی قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ چارلی کرک کے جنازے میں شرکت کریں گے اور انہیں صدارتی میڈل آف فریڈم سے نوازا جائے گا۔
یونیورسٹی میں طلبا نے شمعیں روشن کرکے کرک کو خراج عقیدت پیش کیا اور واقعے پر شدید صدمے کا اظہار کیا۔ یونیورسٹی تاحال بند ہے جبکہ ایف بی آئی نے عوام سے مزید معلومات فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔